اسلام آباد، 23 مئی، 2023: منیجنگ ڈائریکٹر SAP پاکستان، عراق اور افغانستان ثاقب احمد نے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں میڈیا سے بات چیت کی، جس میں انہوں نے SAP اور حکومت پاکستان کی جانب سے عوامی شعبے کے اداروں اور محکموں کو ڈیجیٹل ذرائع سے جدید خطوط پر استوار کرنے کی مشترکہ کوششوں کو اجاگر کیا۔ ان کوششوں کا مقصد عوام کے لیے موثر خدمات کی فراہمی ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر پبلک سیکٹر SAP پاکستان ہارون خان اور ڈائریکٹر لارج انٹرپرائز SAP پاکستان فہد زاہد بھی موجود تھے۔
ثاقب احمد نے بتایا کہ SAP کے ساتھ تعاون نےاکاونٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو( AGPR) آفس کو ٹیکنالوجی اور وقت کے لحاظ سے موثر بنایا ہے۔ یہ نظام اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے RAAST تک پھیلا ہوا ہے، جس سے دکانداروں، ٹھیکیداروں اور پنشنرز کو بیک وقت ادائیگیاں ہوئیں۔ SAP سافٹ وئیر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اے جی پی آر آفس کو مکمل طور پر خودکار اور مربوط بنایا گیا ہے، جس سے 12 لاکھ پنشنرز کو خودکار طریقے سے پنشن کی ادائیگی ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام کوششیں SAP کے وژن کے مطابق ہیں تاکہ لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے۔
پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (PSEs) کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ثاقب احمد نے بتایا کہ وزارت خزانہ ومحصولات، تمام معروف پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں (DISCOs)، پاکستان ریلویز، ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) اور کئی دیگر ادارے عوامی خدمات کو موثر اور اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے SAP سلوشنز پر انحصار کر رہے ہیں۔ پاکستان ریلویز کو ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آٹومیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اس سلوشنز کے موثر انداز میں عملدرآمد پر پاکستان ریلوے کی انتظامیہ کو سراہا۔
ثاقب احمد نے بجٹ سازی کے عمل میں وزارت خزانہ اور محصولات کی مدد، مختلف وزارتوں اور محکموں کو فنڈز کی فراہمی میں SAP کے تعاون کو اجاگر کیا۔ SAP اپنے پلیٹ فارمز اور کردار کے ذریعے اہم مالیاتی امور میں تعاون فراہم کرکے صارفین کے اعتماد پر پورا اترا ہے۔
درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (LCs) کھولنے پر پابندی سے متعلق ایک سوال پر ثاقب احمد نے کہا کہ حکومت کی جانب سے LCs پر پابندی SAP کی ترقی کو متاثر کر رہی ہے۔ معاشی اور مالیاتی بحران کی وجہ سے نجی شعبے کی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ہر کوئی آئی ایم ایف کی جانب سے مثبت خبر کا انتظار کر رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ غیریقینی کی صورتحال جلد ختم ہوگی اور ملکی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا۔
ثاقب احمد نے مستحکم انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم ڈیجیٹل تبدیلی پر بات کررہے ہیں، لیکن حال ہی میں انٹرنیٹ سروسز کو محدود یا بند کردیا گیا۔ اگر اس طرح کی غیر طے شدہ بندش بغیر کسی ٹھوس دلیل کی جاتی رہیں تو پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر اپنے بین الاقوامی ذمے داریوں کو کیسے پورا کرے گا؟ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی انفرااسٹرکچر کو ترقی دینے اور ملکی معیشت کو فروغ دینے کے لیے ڈیجیٹلائزیشن پر توجہ دینا ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں ثاقب احمد نے کہا کہ SAP پاکستان میں طلباء اور پروفیشنلز کو مفت ٹریننگ فراہم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں SAP کے شراکت داروں کے ذریعے نوجوان طلباء اور پروفیشنلز کو ینگ پروفیشنلز پروگرام (YPP) کے ذریعے تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ اس پروگرام سے مستفید ہونے والے افراد ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد باآسانی عالمی شہرت یافتہ اداروں میں ملازمت حاصل کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح اکیڈمی گریجویٹ پروگرام (اے جی پی) جو ایس اے پی کا فلیگ شپ پروگرام ہے، جس کے تحت پاکستان کی اعلیٰ یونیورسٹیوں سے چالیس گریجویٹس کو منتخب کرکے ٹریننگ کے لیے امریکا کی سیلیکون ویلی بھیجا جاتا ہے۔ پاکستان کے باصلاحیت افراد کے لیے امریکا میں ٹریننگ حاصل کرنا بڑی کامیابی ہے۔
SAP نجی شعبے کے صارفین کے ساتھ بھی تعاون کرتا ہے، جن میں اینگرو کارپوریشن، امتیاز سپر اسٹور، غلام فاروق گروپ، نیشنل فوڈز، فوجی فرٹیلائزرز، شان فوڈز، پیکجز اور دیگر شامل ہیں۔ SAP پاکستان کے تیل اور گیس کے شعبے میں بھی مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے ہے۔ PARCO، پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO)، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (PPL) اور آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (OGDCL) سمیت مختلف ادارے ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے SAP سلوشنز پر اعتماد کرتے ہیں۔