پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی اور پارٹی کے درجنوں رہنماؤں کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈال دیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ یہ نام پرویژنل نیشنل آئیڈنٹیفکشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں شامل کیے گئے ہیں، جسے عام طور پر ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ یا ای سی ایل کہا جاتا ہے۔
یہ فیصلہ وفاقی اور صوبائی اداروں بشمول وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب) اور پولیس کی درخواست پر کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں، سابق قانون سازوں اور کارکنان کے نام اس فہرست میں مبینہ طور پر 9 مئی کے فسادات (جو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہوئے) اور کرپشن کے مختلف کیسز کی وجہ سے ڈالے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے حکم نامے کے مطابق اس حوالے سے تمام ایئرپورٹس اور ملک کے خارجی راستوں کو خطوط جاری کر دیے گئے ہیں تاکہ کوئی بھی پاکستان سے باہر نہ جاسکے۔
نو فلائی لسٹ میں نمایاں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ناموں میں اسد عمر، فواد چوہدری، ملیکہ بخاری، قاسم سوری، اسد قیصر، مراد سعید، حماد اظہر، ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں اسلم اقبال شامل ہیں۔
پولیس، انسداد دہشت گردی کے محکموں، صوبائی محکمہ انسداد کرپشن، نیب اور مختلف انٹیلی جنس ایجنسیوں نے نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کے لیے یہ نام وفاقی حکومت کو بھیجے۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے کافی رہنماؤں نے حالیہ ہفتوں میں پولیس کریک ڈاؤن کی وجہ سے ملک سے باہر جانے کی کوشش کی لیکن انہیں متعلقہ حکام کے احکامات کی وجہ سے روک دیا گیا۔
منگل کو لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے 700 سے زائد رہنماؤں کے نام ایف آئی اے کو ارسال کیے گئے اور مطالبہ کیا تھا کہ ان کے بیرون ملک جانے پر ایک ماہ کے لیے پابندی لگائی جائے۔
پولیس نے ایف آئی اے سے درخواست کی تھی کہ ان ناموں کو نو فلائی لسٹ میں 9 مئی کے پُرتشدد مظاہروں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے ڈالے جائیں، جس میں فوجی تنصیابت پر حملے، توڑ پھوڑ اور انہیں نذر آتش کیا گیا تھا۔
بعد ازاں، بدھ کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ پولیس نے وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ پی ٹی آئی کے 245 کارکنان کے نام اس فہرست میں شامل کیے جائیں، جو ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں۔
فسادات کے بعد سے تحریک انصاف کے ہزاروں کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا، متعدد پی ٹی آئی رہنما گرفتاری کے ڈر سے چھپ گئے ہیں جبکہ کچھ نے پارٹی سے راہیں جدا کر لی ہیں۔