پولیس نے 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد مظاہروں اور جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) سمیت دیگر حساس تنصیبات پر حملے کے الزام میں 532 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے جی ایچ کیو اور دیگر حساس تنصیبات پر حملے میں ان افراد کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کی تصدیق کی جا رہی ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ ان افراد پر آرمی ایکٹ 1952 کے تحت مقدمہ چلایا جائے یا نہیں، ذرائع کے مطابق تصدیق کے بعد ہی مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔
ان ملزمان کو راولپنڈی، اٹک، جہلم اور چکوال پولیس کے پاس ایف آئی آر درج ہونے کے بعد حراست میں لیا گیا ہے، 532 مشتبہ افراد میں سے 374 کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 7 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے جی ایچ کیو حملہ کیس کی تفتیش تاحال مکمل نہیں ہوئی ہے کیونکہ مشتبہ افراد کی تصدیق کا عمل جاری ہے جن میں 2 خواتین کارکن بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان تمام لوگوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں جنہیں ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے یا سی سی ٹی وی فوٹیج، انٹیلی جنس اور دیگر ذرائع سے شناخت کیا گیا ہے، متعدد ملزمان گرفتاری کے خوف سے اپنے گھروں سے مفرور ہیں۔
ایک سینیئر پولیس اہلکار نے کہا کہ 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات کے سلسلے میں مطلوب ہر فرد کو ہر قیمت پر گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، راولپنڈی پولیس نے 18 ایف آئی آر درج کرکے 356 سے زائد ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
جی ایچ کیو حملہ کیس کے سلسلے میں اب تک 105 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے اور 23 کی شناخت پریڈ مکمل ہو چکی ہے۔
راولپنڈی ضلع میں مقدمات سٹی پولیس، نیو ٹاؤن، صادق آباد، کینٹ، آر اے بازار، ریس کورس، ویسٹریج، سول لائنز، مورگاہ، ٹیکسلا، صدر واہ، اور کلر سیداں میں درج کیے گئے ہیں۔
قبل ازیں محکمہ پولیس نے پی ٹی آئی کے 245 کارکنوں کے نام وفاقی حکومت کو بھجوائے تھے تاکہ انہیں بیرون ملک جانے سے روکا جا سکے، ان میں 3 سابق اراکین پنجاب اسمبلی بھی شامل تھے، ذرائع کے مطابق یہ نام ایف آئی اے کو بھی بھیجے گئے تھے تاکہ ان کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کی جا سکے۔