اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں کم از کم 40 سینئر بیوروکریٹس جن میں گریڈ 22 کے 9 اور گریڈ 21 کے 8 افسران کو اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ ان کی فی الحال کوئی پوسٹنگ نہیں ہے۔ ان ناموں میں وہ افسران بھی شامل ہیں جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت کے دوران اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے، جیسے کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان اور اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے پرنسپل سیکرٹریز۔ 11 اپریل 2022 کو عمران کی حکومت سے برطرفی کے بعد عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، بزدار کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید اور اس وقت کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ثناء اللہ عباسی کو او ایس ڈی بنا دیا گیا۔ اس سے پہلے ڈسکہ ضمنی انتخاب میں دھاندلی کے الزامات اور ضلع مری میں شدید برف باری سے سیاحوں کی ہلاکتوں پر ان میں سے کچھ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں او ایس ڈی بنایا گیا تھا۔ سینئر افسران میں سابق سیکرٹری غربت مٹاؤ محمد علی شہزادہ، سابق سیکرٹری قومی ورثہ ڈاکٹر ارشد محمود، سابق سیکرٹری مواصلات جواد رفیق ملک، پنجاب بورڈ آف ریونیو کے سابق سینئر ممبر بابر حیات تارڑ، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد سلمان شامل ہیں۔ اور سابق چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہزاد خان بنگش۔ پولیس افسران میں سابق انسپکٹر جنرل سندھ مشتاق مہر، فیاض احمد، انعام غنی، بابر بخت قریشی اور آغا محمد یوسف شامل ہیں۔ اس کے علاوہ او ایس ڈیز کی فہرست میں ایسے افسران بھی شامل ہیں، جو طویل رخصت پر ہیں یا بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">