وفاقی وزیر خزانہ و محصولات اسحٰق ڈارنے کہا ہے کہ پاکستان بھنور سے نکل آئے گا اور ہم سب مل کر ملک کو معاشی مشکلات سے نکال کر پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے، ملک ڈیفالٹ ہوگا اور نہ ہی سری لنکا بنے گا، حکومتی اقدامات سے کئی شعبوں میں بہتری آئی ہے۔
رپٌورٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں اسلام آباد انڈسٹریل ایسوسی ایشن کے وفد سے نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لیے تجاویز کے حوالے سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد، وزیراعظم کے معاونین خصوصی طارق باجوہ اور طارق محمود پاشا اور ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک جس مشکل وقت سے گزر رہا ہے حکومت تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر مسائل پر قابو پائے گی، ہماری نیت نیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں ٹیک آف کرتی معیشت کو گزشتہ چار برسوں میں نقصان پہنچایا گیا، ہماری معیشت 24ویں نمبر سے 47 پوزیشن پر چلی گئی، سیلاب اور معاشی مشکلات نے ہماری معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے تاہم الحمدللہ ہماری ٹیم بہترین کام کر رہی ہے، ٹھنڈی ہوائیں اور بہتری آرہی ہے، خوردنی تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دو ہفتوں کے دوران دو بار کمی کی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پہلے اوپن مارکیٹ نہیں ہوتی تھی اور سارے پیسے اسٹیٹ بینک میں جاتے تھے مگر 1998 کے دھماکوں کے بعد ہم نے کیش فلو کے مسائل سے نمٹنے کے لیے طریقہ کار وضع کیا تھا، دو دن پہلے ہم نے اس حوالے سے ایک اور فیصلہ کیا جس کے اثرات آج سامنے آئے، کریڈٹ کارڈ کے استعمال پر بینکرز کو ڈالر لینے پڑتے تھے، اس کے لیے ہم نے اجازت دے دی ہے اس سے ڈالرکی قدر میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں غیر ضروری تاخیر ہو رہی ہے، ہماری طرف سے تمام تر اقدامات مکمل ہیں، بیرونی فنانسنگ کے تقاضے بھی پورے کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں بھی ہماری معیشت کو مشکلات کا سامنا تھا، ہمارے پاس اس وقت بھی زرمبادلہ کے ذخائر کم تھے اور ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں ہو رہی تھی مگر اس وقت بھی ہماری ٹیم نے تاجروں اور کاروباری برادری کے تعاون سے مشکلات پر قابو پالیا تھا، ہم نے اس چیلنج سے گھبرانا نہیں ہے، پاکستان بھنور سے نکل آئے گا اور ہم سب مل کر ملک کو بھنور سے نکالیں گے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایک تماشا لگا ہوا تھا کہ ملک دیوالیہ ہو کر سری لنکا بنے گا، ملک ڈیفالٹ ہوگا اور نہ ہی سری لنکا بنے گا، پاکستان میں بہت لچک اور استعداد ہے، پاکستان پر قرض ہے مگر 2 سے 3 ہزار ٹریلین کے اثاثے بھی ہیں، صرف گیس پائپ لائن کی قیمت 30 سے لے کر 40 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، میرا ایمان ہے کہ ملک نے دوبارہ ٹیک آف کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تاجروں، صنعت کاروں اور کاروباری افراد سے مل کر ملک کو مشکلات سے نکلیں گے، تمام بیرونی ادائیگیاں وقت پر ہو رہی ہے اور مستقبل کی بیرونی ادائیگیوں کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں بزنس کمیونٹی کی طرف سے پیش کردہ سفارشات اور تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا اور یہ تجاویز بجٹ کا حصہ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔