سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس عمرعطابندیال کو نظرانداز کرنے کے تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات میں بھی کوئی حقیقت نہیں کہ میں نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں قصدا ایک الگ گروپ بنا رکھا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان کو نظر انداز کرنے حوالے سے میڈیا میں چلنے والوں خبروں کی تردید کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’حلف برداری کے موقع پر چیف جسٹس وفاقی شرعی کورٹ جسٹس اقبال حمید الرحمٰن اور ان کی اہلیہ کو مبارک باد دینے ان کے پاس گیا جہاں میری سب سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال سے ملاقات ہوئی‘۔
وضاحتی بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’اس کے بعد جب میں سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس سید محمد انوار کے پاس کھڑا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان بھی وہاں ان سے ملنے کے لیے پہنچے، عین اسی لمحے جسٹس اقبال حمید الرحمٰن کی اہلیہ نے اپنے بعض رشتہ داروں سے میرا تعارف کروانا چاہا جس کے سبب میں ان کی طرف متوجہ ہو گیا‘۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’یہ لمحہ کسی نے ریکارڈ کر لیا، جس سے یہ تاثر گیا کہ میں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مصافحہ نہیں کیا حالانکہ قبل ازیں میں ان سے مل چکا تھا‘۔
بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ ’اس بات میں بھی کوئی حقیقت نہیں کہ میں نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں قصداً ایک الگ گروپ بنا رکھا ہے‘۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’میں بطور جج آئین کے تحفظ اور دفاع کے لیے اپنے منصب کے حلف کا پابند ہوں، اس کے برخلاف کسی چیز کی تائید نہیں کر سکتا‘۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے کہا کہ ’خلاف حقائق ایک متنازع بیانیہ گھڑنا ادارے کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے‘۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے بیان میں اس امر پر زور دیا کہ ’ہمیں غیرضروری امور پر پڑنے کے بجائے مل کر ایسے مضبوط عدالتی نظام کی تعمیر کرنی چاہیے جس کی ساری توجہ فوری انصاف کی فراہمی پر ہو‘۔