وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے منظم منصوبہ بندی کے تحت 9 مئی کو ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے سرکشی اور بغاوت کی، ریاست کے خلاف سرکشی اور بغاوت کرنیوالوں کو کسی صورت معافی نہیں ملے گی اورنہ انہیں سیاست کرنے کا حق ہوگا۔
فیصل آباد میں نادرا اور پاسپورٹ آفس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ہر حال میں ہوں گے لیکن فتنہ ملک کی سیاست سے مائنس ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے دفاعی تنصیبات پر حملے کیے، جناح ہاؤس اور کور کمانڈر کی رہائشگاہ میں داخل ہوکر لوٹ مار کی، توڑ پھوڑ کے بعد عمارت کو آگ لگائی، حساس اداروں و دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جلاؤ گھیراؤ کیا، بلوائیوں کی قیادت کی، شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی کی، انہیں توڑا پھوڑا، ان پر جوتے اور ڈنڈے برسائے، انڈیا اور مودی کو راضی کیا اور ان کی آڈیوز ویڈیوز و جیو فینسنگ سمیت دیگر ثبوت موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ شر پسند چاہے زمین کی ساتویں تہہ میں چھپ جائیں، ضمانتیں کروالیں یا کورٹ سے ریلیف لے لیں، ریاست کے خلاف بغاوت اور سرکشی کرنیوالے ان دہشت گردوں اور شرپسندوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جا ئے گا، نہ انہیں کوئی معافی ملے گی تاہم جن لوگوں کی صرف معمولی خطا ہے اور وہ بلوؤں، جلاؤ گھیراؤ میں ملوث نہیں، انہیں معاف کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جو لوگ اپنے آپ کو ان واقعات سے الگ کریں گے اور ان کا جرم صرف زبانی کلامی ہے ان کو معافی مل سکتی ہے لیکن جن کی ویڈیوز یا آڈیوز ہیں وہ ناک سے لکیریں بھی نکالیں گے تو ان کو معافی نہیں ملے گی، فتنے کو ملکی سیاست سے مائنس کریں گے، اس نے جو بویا اس کو وہ فصل کاٹنی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈر تھا کہ اگر عوام نے اس فتنے کا ادراک نہ کیا تو یہ ملک کو کسی بڑے حادثے سے دوچار کردے گا لیکن خدا کا شکر ہے کہ اس نے اپنی حرکتوں سے اپنے آپ کو ہی حادثے سے دوچار کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ2014 سے انہوں نے بدتمیزی اور مخالفین کو گالیاں دینے کی سیاست کی، جب یہ ہمیں چور ڈاکو کہہ رہے تھے تو عین اس وقت فرح گوگی اور پنکی پیرنی ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے50 لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا، ایک کروڑ نوکریوں کا اعلان کیا، چلو نہیں دیا تو کوئی بات نہیں، دس سال پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت رہی مگر اگر ایک پولیس افسر یا ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی رشوت سے کی ہو تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کچھ معاف کر دیتے ہیں لیکن انہوں نے ریاست کے خلاف بغاوت کی ہے سرکشی کی ہے جو قابل معافی نہیں،کوئی بھی لیڈرہو یا کارکن جس نے آرمی تنصیبات اورجی ایچ کیو پر حملہ کیا یا شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی ہے انہیں نہیں چھوڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ انڈین جنرل اپنے فوجیوں سے کہہ رہا ہے کہ ہم نے زیادہ فوج بھیج کر چند نوجوانوں کو شہید کیا ہے کیونکہ انہوں نے ہتھیار پھینکنے سے انکار کیا مگر کرنل شیر خان کے مجسمے اور اس کی یادگار کے ساتھ جو سلوک انہوں نے کیا اس سے مودی کو راضی کیاگیا لہٰذا یہ ضمانتیں کروائیں عدالتیں انکو ریلیف دیں لیکن ہم انکو کسی قیمت پر معاف نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی 75 سالوں میں احتجاج کیا، نام بھی لیا کہ اس فتنے کو پروموٹ نہ کریں لیکن بغاوت اور سرکشی نہیں کی۔
انہوں نے علاقے کے سپریم کمانڈر کے گھر گھس کر آگ لگائی اس لئے ہم ہر قیمت پر ریاست کی رٹ کو نافذ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان فتنوں نے جو سلوک کرنل شیر خان کے مجسمے سے کیا اس سے پوری قوم افسردہ اور شدید غم و غصہ میں ہے لہٰذاقانون کے دائرے میں رہ کر ان ریاست کے خلاف سر کشی کرنے والوں کو چھپنے نہیں دیا جا ئے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن ہو گا اور عوام اپنا لیڈر منتخب کریں گے لیکن یہ فتنہ سیاست سے مائنس ہو گا، میں کہتا رہا ہوں کہ یہ ایک فتنہ ہے، انہوں نے گالیوں کی سیاست کی،کرپشن کے ریکارڈ توڑے، ان کی جدوجہد سیاسی نہیں بلکہ دہشت گردانہ تھی جس کیلئے باقاعدہ کئی سال تک نوجوانوں کی ذہن سازی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نوجوانوں کو سبز باغ دکھا کر ان کے مستقبل تاریک کردیئے، انہوں نے سیاسی احتجاج نہیں بلکہ ظلم کیا۔
رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ تمام ثبوت موجود ہیں اس لئے اب یہ جو چاہے صفائیاں دیں یا تاویلیں گھڑیں حکومت کا مصمم ارادہ ہے کہ ریاست کی رٹ چیلنج کرنیوالوں سے کوئی نرمی نہیں کی جا ئے گی تاکہ آئندہ کسی کو اس قسم کی حرکت اور سرکشی و بغاوت کرنے کی جرات نہ ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ عوام خاطر جمع رکھیں کہ جو لوگ ریاست کے خلاف سرکشی کریں گے انہیں اس ملک میں سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں دیا جا ئے گا۔