اسلام آباد کیپیٹل پولیس کا شہداءو غازیاں کو خراج عقید ت پیش کرنے کیلئے جناح کنونشن سنٹر میں پروقار تقریب کا انعقاد

اسلام آباد کیپیٹل پولیس کا شہداءو غازیاں کو خراج عقید ت پیش کرنے کیلئے جناح کنونشن سنٹر میں پروقار تقریب کا انعقاد۔یہ تقریب ان سب سرکاری ملازموں کیلئے جنہوں نے فرض کی ادائیگی کیلئے اپنی جان دی، یہ آزادی انکے نام بھی جو دن رات محنت کرتے ہیں مشکت کرتے ہیں تاکہ آپکے معیشت کا پہیا چلتا رہے،یہ آزادی انکے نام بھی جو اپنے قلم سے لکھ کر معاشرے میں اچھی اوربری باتوں کی طرف نشاندہی کرتے ہیں اورجنہیں ہم صحافی کہتے ہیں،اور یہ آزادی انکے نام بھی ہے جو پولیس کو حق بات کی گواہی دیتے ہیں یا جو عدالتوں میں کسی بے گناہ کو چھوڑوانے کیلئے اپنا کردارادا کرتے یا وہ جو عدل پر اپنا فیصلہ کرتے ہیں ،اسلام آباد کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر اکبر ناصر خاں کا تقریب سے خطاب۔


تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے شہداءو غازیاں کو خراج عقید ت پیش کرنے کیلئے جناح کنونشن سنٹر میں پروقار تقریب کا انعقادکیا، تقریب میںاسلام آباد کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر اکبرناصرخاں، سیکرٹری داخلہ علی مرتضٰی،کمشنر اسلام آبادنور الامین مینگل ،دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسرن و جوان، شہداءکے اہلخانہ،سول سوسائٹی کے نمائندگان،صحافیوں اوراسلام آباد کیپیٹل پولیس کے زیرتربیت ریکروٹس نے بڑی تعداد میں شرکت کی،سی پی او لاءاینڈ آرڈرشاکر داوڑ نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے اسلام آباد کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر اکبر ناصر خاں ،پولیس افسران و جوانوں کی طر ف سے مہمانوں کی شرکت پر انکا شکریہ ادا کیا

اس موقع انہوں نے کہا کہ آج کی رات ہم اپنے شہداءاور غازیوں کی لازوال قربانیوں کو یاد کریں گے،اسلام آباد کیپیپیٹل پولیس کی تاریخ ایسی لازوال قربانیوں سے بھری پڑی ہے اور آئندہ بھی اسلام آباد پولیس کا ہر افسر و جوان جزبہ ایثار اور قربانی سے شرشار ہوکر وطن عزیز پر جان نچھاور کرنے سے کبھی گریز نہیں کرے گا،اسلام آباد کی تاجر براداری کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے صدر نے کہا کہ میں جناب ڈاکٹر اکبر ناصر خاں،چیف کمشنر اسلام آباد اور دیگر افسران و جوانوںجنہوں نے آج کی تقریب کے انعقاد میں کرادار ادا کیا ہے انکو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،کہ آپ نے ان شہداءاور غازیوں کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے جنہوں نے اپنی جانیں ہماری حفاظت کیلئے دیں،میں آج اسلام آبا د کی تاجر براداری اور شہریوں کی نمائندگی کر تے ہوئے یہ سمجھتا ہوں کے جب پاکستان اور اسلام آباد میں جرائم عروج پر تھا اسلام آباد پولیس کے شہداءو غازیوں نے دن ہو یا رات ہو ہر وقت شہر میں امن وامان اور جرائم کی بیخ کنی کیلئے ہمہ وقت ناکوں پر کھڑے رہتے

ہم ان خراج تحسین پیش کرتے ہیں کیوںہم سمجھتے ہیں ملک کے موجود معاشی صورتحال جس طرح ہیں اگر ہماری پولیس اس طرح سے فرائض ادا نہ کرتے جس طرح سے وہ کر رہی ہے،تو شاید حالات اس سے بھی زیادہ برتر ہوتے ،میں اسلام آباد پولیس کو خصوصی خراج تحستن پیش کرتا ہوں جسطرح سے یہ دن و رات اپنے فرائض منصبی سرانجام دے رہے ہیں ،مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے جسطرح سے ہمارے پولیس کے نئے ریکروٹس جو اسلام آبا دپولیس میں شمولیت اختیار کررہے ہیںمیں انکو یہی نصیحت کرتا ہوں کہ آپ اپنے سینئر افسران کے نقش قدم پر چلیں جس طرح سے یہ اسلام آباد کے شہریوں کی خدمت کررہے ہیں اور جسطرح سے شہداءنے اپنی جانوں کا نطرانہ پیش کر کے اسلام آباد کی تاجربراداری اور شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا،میں سمجھتا ہوں کہ آپ لوگ بھی اسی طریقے سے اپنے فرائض منصبی سرانجا م دیں گے،میں اسلام آباد کی تاجربراداری کی طر ف سے شہداءکے اہلخانہ کو یقین دلاتاہوں کے اگر آپ کو کسی بھی قسم کی امداد کی ضرورت ہوگی اسلام آباد چیمبر آف کامرس آپ کے شانہ باشانہ کھڑی ہوگی

اس موقع پر سیکرٹری داخلہ علی مرتضٰی نے کہا کہ ایسی تقاریب نہ صرف شہداءکی قربانی کی یاد دلاتیں ہیں بلکہ حکومت کی طرف سے اس بات کا اعادہ بھی کرتی ہیں کہ ان شہداءکی قربانیوں کو ناصرف حکومت کو سراہنا چاہیے بلکہ انکو تسلی و تشرفی دینی چاہیے، اور انکو اس بات کا احساس دلانا چاہیے کہ وہ شہادت کے باوجودبھی وہ پولیس افسران آپ کا حصہ ہیں اور آپ انکو یاد رکھتے ہیں،مجھے یہ کہنے میں کوئی آر نہیں ہے کہ فرض کی بجاآوری میں جان دینا سب سے بڑی قربانی ہے،اور حکومت پاکستان اس قربانی کو ہمیشہ سراہتی اور ہم ایک قوم اور ایک ادارے کے طور پران جوانوں کو سراہتے ہیں بلکہ انکا شکریہ اد ا کرتے ہیں کہ انہوں پاکستان کیلئے اور امن وامان کیلئے اپنی قربانیاں دیں،اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے اعزازی ڈی ایس پی کرکٹر حارث رﺅف نے اس موقع پر کہا کہ میں آئی سی سی پی او صاحب کا انتہائی شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے اس تقریب میں مدعو کیا،جسطرح سب کو پتا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو رہی تھی اور اسکو دوبارہ لانے میں پاکستان کی تمام فورسز کی لازوال قربانیاں شامل ہیں،میں ہمارے کھلاڑیوں کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ لوگوں نے کتنا کام کیا ہمارے لئے اور سب کو نظر آتا ہے کیسے روڈوں پر کھڑے رہتے ہیں

آپ لوگ ہماری حفاظت کیلئے،شہداءکے بچوں کو کھیل کے میدان میں جیسی بھی مدد کی ضرورت ہو میں تیار اور ہمیشہ حاضر رہوں گا،شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے،اس پروقار تقریب سے اسلام آباد کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر اکبر ناصر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہ بندگی میر ی بندگی ہے یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے، بات صرف ہماری نہیں بنی ہوئی بلکہ پاکستان میں رہنے والے ہر اس بچے کی ،بہن کی ،اس ماں کی،اس بیٹی کی اس باپ کی ، اس نوجوان کی اور اس بزرگ کی بنی ہوئی جو آج اس وطن عزیز میں آزاد شہری کے طور پر رہ رہے ہیں اسکی قدر ان سے پوچھیں جو شاید کم رہ گئے ہیں جنہیں احساس ہے کہ ایک آزاد ملک میںرہنا کتنی بڑی ایک آرزو ہوتی ہے اور ہمیں اپنے پرخوں کا شکریہ اداکرنا چاہیے اور بار بار کرتے رہنا چاہیں جنہوں نے یہ وطن حاصل کرنے کیلئے اپنا لہو دیا پاکستان کے پہلے شہید وہ تھے اور پاکستان کے پہلے غازی بھی وہ تھے،لیکن جیسے قائد اعظم نے کہا تھا کہ آزادی کا حصول کافی نہیں ہے آزادی کو قائم رکھنا اس سے بڑا کام ہے ،اور اس کو قائم رکھنے کیلئے اگر کوئی دن و رات کام کررہا ہے تواسکے لئے ایک پورا نظام بنایا جاتا ہے اس کو حکومت کا نام دیا جاتا اور حکومت کو چلاتے ہیں سرکاری ملازم اور آج کی یہ تقریب ان سب سرکاری ملازموں کیلئے بھی جنہوں نے فرض کی ادائیگی کیلئے یا تو اپنی جان دے دی یا جان دینے کیلئے آج بھی آپ کے پیچھے بیٹھے ہیں اور یہ آزادی انکے نام بھی جو دن رات محنت کرتے ہیں مشکت کرتے ہیں تاکہ آپکے معیشت کا پہیا چلتا رہے،یہ آزادی انکے نام بھی جو اپنے قلم سے لکھ کر معاشرے میں اچھی اوربری باتوں کی طرف نشاندہی کرتے ہیں اورجنہیں ہم صحافی کہتے ہیں،اور یہ آزادی انکے نام بھی ہے جو پولیس کو حق بات کی گواہی دیتے ہیں یا جو عدالتوں میں کسی بے گناہ کو چھوڑوانے کیلئے اپنا کردارادا کرتے یا وہ جو عدل پر اپنا فیصلہ کرتے ہیں

تو یہ آزادی کسی ایک کی جاگیر نہیں یہ میری بھی جاگیر ہے یہ آپ کی بھی جاگیر اور یہ انکی بھی میراث ہے اور انکا بھی مان ہے اور ہم اس آزادی کو منانے کیلئے آج اکھٹے ہوئے ہیںاور اس آزادی کو اکھٹا رکھنے کیلئے ہم سب لوگوں کو مل کر کام کرنا ہو گااور اس میں سے چند چہرے آپ کو یہاں نظر آرہے ہیں جو اب ہم میں نہیں ہیں اور جیسے کہ آپ نے دیکھا کہ 25مئی کوبھی ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پہلی دفعہ تکریم پیش کی گئی تمام شہداءکو جو چاہے کسی بھی فورس سے تھے چاہے وہ سویلین تھے چاہے وہ کسی بھی حادثے کا شکر ہو گئے ہوں اس میںسیاست دان بھی شامل ہیں اس میں ٹیکسی ڈرائیورز بھی شامل ہیں،اس میں ریڑھی والا شامل ہے اس میں وہ وکیل بھی شامل ہے جو کوئٹہ میںعدلت میں گیا تو اسے یہ نہیں پتا تھا کہ میں آخر ی دن جارہا ہوں،تو آج کا دن صرف انکو ایک مرتبہ پھر یاد کرنے کیلئے ہے کہ ہم ان شہداءجوکہ تمام وردیوں میں ہیں

بغیر وردیوں کے ہیں ،سویلین بھی ہیں جو کلرکز بھی جو دفتر میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں یہ آج کا دن ہم نے صرف ایک مرتبہ پھر انکو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے منعقد کیا ہے،اس میں تاجر بھی ہیںاس میں سارے لوگ شامل ہیں میں کس کس کا نام لوں لیکن یہ بات جو میں اب میںکرنے جارہاںہوں یہ ان لوگوں سے ہے جو اوپر بیٹھے ہیں یہ نوجوان ہیں ڈیڑھ لاکھ لوگوں میں جب مقابلہ ہوا تو جو لوگ کامیاب ہوئے وہ آج اوپر کی صفوں میں بیٹھے ہوئے نظر آرہے ہیں،31دسمبر یہ کل کی ہی بات ہے کہ یہ سارے لوگ اسلام آباد میں ہی ایک اسٹیڈیم کی سیڑھیوں میں بیٹھے ہوئے امتحان دے رہے تھے، اور آج یہ اپنی تربیت پوری کررہے ہیں اور آج انکو تربیت دی جارہی ہے کہ وطن کے دفاع کی اسلام آبا دکی حفاظت کی آپ سے محبت کی عوام سے عزت کی اور اپنی ہمت کی اور قانون پر چلنے کی ،میں اسکے بعد صرف یہی کہنا چاہوں گا کہ آپ سب لوگوں کا شکریہ اور وطن کی مٹی گواہ رہنا ان لوگوں نے جو آج آپ سے وعدہ کیا ہے اس پر پورا اتریں گے اور جو ان میں نہیں پورا اترے گا تو اسکے لئے بھی ایک نظام ہے جو پورا اچھے طریقہ سے اترے گا یہ کل کے غازی بھی ہیں انہیں میں کل کے شہید بھی ہیں جس طرح آپ نے بھی کل کے غازی بھی اور شہید بھی ہیں، صرف چند لوگ ہی یہاں نہیں بیٹھے جو شہیدوں کے خاندان ہین ہم تمام لوگ انکے شہیدوں کے وارث ہیں بن کر دکھائے گیں،تقریب کے اختتام پر سیکرٹری داخلہ اور آئی سی سی پی او ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے شہداءکے اہلخانہ میں چیک بھی تقسیم کئے۔