نٹ شیل گروپ کے بانی و سی ای او، سابق وزیر مملکت اور چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) محمد اظفر احسن کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کی ترقی میں ٹیلی کمیونی کیشن/ سیلولر انڈسٹری کا اہم کردار ہے، جسے تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔
ایک بیان میں اظفر احسن نے کہا کہ پاکستان کی ٹیلی کمیونی کیشن انڈسٹری دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والی انڈسٹری میں سے ایک ہے، جو 19.5 فیصد جی ایس ٹی، 15 فیصد ایڈیشنل ودہولڈنگ ٹیکس اور 34 فیصد کارپوریٹ ٹیکس دیتی ہے۔ زائد ٹیکسز کے باعث ٹیلی کمیونی کیشن انڈسٹری توقع کے مطابق کارکردگی نہیں دکھا سکی،جس کی وجہ سے ملکی معاشی ترقی کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔ زائد ٹیکسز کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے شراکت داروں کی تجاویز پر غور کیا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھاری ٹیکسز نہ صرف ٹیلی کام سیکٹر بلکہ ڈیجیٹل، انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور دیگر متعلقہ صنعتوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ مستقبل میں ملازمت کے زیادہ تر مواقع ٹیکنالوجی بشمول آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اور مشین لرننگ (ایم ایل) میں پید ا ہوں گے، جن کو ٹیلی کام سیکٹر سب سے موثر انفرااسٹرکچر فراہم کرتا ہے۔ ٹیلی کمیونی کیشن شعبے کو آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جو آئی ٹی فری لانسنگ سیگمنٹ میں 2 ارب امریکی ڈالرز کی برآمدات کرتا ہے۔
اظفر احسن نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا تقریباً 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، جن کی عمر 15 سے 29 سال کے درمیان ہے، جو عظیم انسانی اور علمی سرمائے کا مظہر ہے۔ 2,000 سے زائد آئی ٹی کمپنیاں اور کال سینٹرز، 300,000 انگریزی بولنے والے آئی ٹی پروفیشنلز جو جدید آئی ٹی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز میں مہارت رکھتے ہیں، 13 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس اور سالانہ تقریباً 20,000 آئی ٹی گریجویٹس اور انجینئرز کی موجودگی ملکی معیشت کے اعداد و شمار پر سوالات کھڑے کرتے ہیں کہ کیوں ہم دوسروں کی امداد کے منتظر رہتے ہیں، جب کہ سالانہ 2 ارب ڈالرز کی ایکسپورٹ تو صرف آئی ٹی کی کرتے ہیں؟
سابق چیئرمین بی او آئی نے کہا کہ پاکستان کی ٹیلی کمیونی کیشن انڈسٹری کے 5 مرکزی کردار ہیں، جنہوں نے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کیں اور کاروبار کو ترقی دیتے ہوئے روزگار کے مواقع پیدا کیے۔ اس طرح آبادی کا ایک بڑا حصہ ترقی پذیر معیشت میں قابل ذکر شراکت دار بنا۔ اس لیے آئی ٹی کے شعبے کے لیے طویل مدتی پالیسی فریم ورک کے ساتھ سرمایہ کاروں کو سہولت اور مراعات دی جائیں تاکہ 4G ہر کسی کے دسترس میں آسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیلی کمیونی کیشن ایک مربوط اور فعال صنعت ہے، جس کا زوال یا ترقی نہ کرنا کوئی معمولی واقعہ نہیں۔ اس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ حکومت کی جانب سے طویل المدتی پالیسی فریم ورک اور سہولت کی فراہمی ٹیلی کام سیکٹر کو دوام بخشے گی، جس کا ملکی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا۔