وفاقی حکومت نے سالابہ بجٹ میں دیگر شعبوں کی طرح تعلیم کے شعبے کے لیے بھی خطیر رقم رکھی ہے۔وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم صوبائی ذمہ داری ہے لیکن وفاق اس کی ترویج میں اپنا بھر پور حصہ ڈالتا ہے، اس سلسلے میں مندرجہ ذیل اقدامات کیے جا رہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے لیےموجودہ اخراجات کی مد میں 65 ارب اور ترقیاتی اخراجات کی مد میں 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔تعلیم کے شعبے میں مالی معاونت کے لیے پاکستان انڈومنٹ فنڈ (Pakistan Endowment Fund) کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس کے لیے بجٹ میں 5 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں،
یہ فنڈ میرٹ کی بنیاد پر ہائی اسکول اور کالج کے طلبہ و طالبات کو وظائف فراہم کرے گا، اس فنڈ کے قیام کا مقصد ہے کہ کوئی بھی ہونہار طالبعلم وسائل میں کمی کی وجہ سے اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ ہو۔
لیپ ٹاپ اسکیم جس کو صوبہ پنجاب میں 18-2013 کے دوران بڑی کامیابی سے چلایا گیا تھا، رواں مالی سال میں وفاقی حکومت نے ضرورت مند طالبعلموں میں ایک لاکھ لیپ ٹاپس میرٹ پر تقسیم کیے۔
اس اسکیم کو جاری رکھنے کے لیے آئندہ مالی سال میں 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی۔کھیل تعلیم کا ایک لازمی حصہ ہیں بجٹ میں اسکول، کالج اور پروفیشنل کھیلوں میں ترقی کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔