وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پیر کو نیشنل پریس کلب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے زیر انتظام استقبالیہ میں شرکت کی۔نیشنل پریس کلب آمد پر صحافی برادری نے وفاقی وزیر اطلاعات کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری اطلاعات سہیل علی خان اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسین بھی وفاقی وزیر اطلاعات کے ہمراہ موجود تھے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جب تک صحافی کی آواز تگڑی ہے جمہوریت پر حملہ نہیں ہو سکتا، صحافیوں نے جمہوریت کا بھرپور ساتھ دیا، نفرت اور انتشار نہیں اتحاد کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی دور میں میڈیا پر سینسر شپ نافذ تھی، اپوزیشن اور میڈیا کو بولنے کی اجازت نہیں تھی، اتحادی حکومت کے دور میں کسی صحافی کا پروگرام بند نہیں ہوا اور نہ ہی انتقامی کارروائی ہوئی، ہیلتھ انشورنس صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا حق ہے، ہیلتھ انشورنس کی فراہمی پر میڈیا ورکرز اور صحافیوں کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں نیشنل پریس کلب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے زیر اہتمام استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی سیکریٹری اطلاعات سہیل علی خان، پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
وفاقی وزیر نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ہیلتھ انشورنس کی فراہمی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو ہیلتھ انشورنس کی فراہمی کے لئے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا اہم کردار ہے، محمد نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے 18 سال بعد آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ کا اعلان کیا تھا اور صحافیوں کو ہیلتھ انشورنس کی فراہمی بھی اسی وژن کی ایک کڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب شہباز شریف اپوزیشن لیڈر تھے تو اس وقت انہوں نے مجھے کہا تھا کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو صحافیوں کے لئے ہیلتھ انشورنس کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ انشورنس صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا حق ہے، ہیلتھ انشورنس سے میڈیا مالکان کی طرف سے جو کمی تھی، اس خلا کو کم کرنے میں مدد ملے گی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہیلتھ انشورنس کی فراہمی سے میڈیا مالکان اپنی ذمہ داریوں سے بری ہو گئے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا کی کونسل آف کمپلینٹ میں پہلی مرتبہ پی ایف یو جے کو نمائندگی دی گئی ہے، جن میڈیا ہائوسز کو حکومتی اشتہارات کی رقم جاتی ہے، ان کے خلاف شکایات کیلئے پیمرا اتھارٹی اور کونسل آف کمپلینٹ کے اندر پی ایف یو جے کی نمائندگی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اتحادی حکومت کے دور میں کسی صحافی کے ساتھ ظلم نہیں ہوا، کسی ٹی وی پروگرام کو بند نہیں کیا گیا، کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دور میں اپوزیشن کو بولنے تک کی اجازت نہیں دی جاتی تھی، صحافیوں کی آواز بند کر دی جاتی تھی۔ سابق دور میں پی ایم ڈی اے کی صورت میں ایک کالا قانون مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی، صحافتی برادری جب سامنے کھڑی ہوئی تو وہ بل نافذ نہ ہوسکا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میڈیا کی آزادی کو دبانے کے لئے قانون نافذ کرتی رہی، میڈیا پر سینسر شپ نافذ رہی، صحافیوں کے چلتے پروگرام بند کر دیئے جاتے تھے، ملک میں سیاسی انتقام اور صحافت پر قدغنیں لگیں اسی وجہ سے عمران خان کو رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز نے میڈیا پریڈیٹر کا خطاب دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اتحادی حکومت کے ایک سال کے دوران میڈیا کی آزادی میں اسی ادارے نے پاکستان کی درجہ بندی میں سات پوائنٹ کی بہتری ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دور میں جب پارلیمنٹ کے دروازے میڈیا کے لئے بند تھے تب صحافیوں کے لئے ہمارے دروازے کھلے تھے۔ اتحادی حکومت نے جب حکومت سنبھالی تو پہلے دن ہی پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لئے میڈیا کارنر کو اوپن کیا۔
انہوں نے کہا کہ سابق دور میں نواز شریف کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے گئے، نواز شریف نے جیل کاٹ لی لیکن کارکنوں نے کوئی جلائو گھیرائو اور توڑ پھوڑ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف نے ملک کو بنایا اور اس کی حفاظت کی، ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، سی پیک اور موٹر وے کے منصوبے دیئے، مہنگائی ختم کی، نوجوانوں کو روزگار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے وقت نواز شریف نے صحافیوں اور کیمرہ مینوں کی سیکورٹی کے لئے قانون سازی کی ہدایت کی تھی، ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے اس حوالے سے پرائیویٹ بل جمع کروایا، ہم نے اس پر مل کر کام کیا، پچھلے چار سال اس بل کو انسانی حقوق کی وزارت میں دبایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اینڈ سیفٹی آف جرنلسٹس کا قانون اطلاعات کی کمیٹی میں موجود ہے، انشاءاللہ ایک ہفتہ کے اندر یہ بل وزارت کے پاس آ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات یا حادثات میں جاں بحق ہونے والے میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے لئے فنڈ کا اس بل کے اندر اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی ہیلتھ انشورنس کے لئے ایک ارب روپے کی رقم کا اعلان کیا گیا ہے، اس کے علاوہ سیکورٹی اینڈ سیفٹی آف جرنلسٹس کو وزارت نے اپنے ڈومین میں لے لیا ہے، اس بل میں حادثات، دہشت گردی کے واقعات کی رپورٹنگ کے دوران جاں بحق اور شہید ہونے والے میڈیا ورکرز کے لئے فنڈز کا تعین کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ آئندہ حکومت بھی ہماری ہوگی اور ہم اس رقم کو ڈبل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی کم از کم تنخواہ پر عمل درآمد ان کا حق ہے، کم از کم اجرت 35 ہزار روپے فنانس بل کا حصہ ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلے چار سالوں کے دوران صحافیوں نے سینسر شپ کے خلاف مضبوط آواز اٹھائی، جب تک صحافی کی آواز تگڑی ہے تو جمہوریت پر حملہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جس لیڈر کی جڑیں جمہوریت اور عوام کے ساتھ جڑی ہوتی ہیں، اس کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہوتی جس کی زندہ مثال محمد نواز شریف ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اور اپنے تمام لوگوں کو احتساب کے لئے پیش کیا تاکہ ملک کے اندر قانون، پارلیمان، عدلیہ کی عزت ہو، اس کے لئے انہوں نے اپنی ذات پر ظلم برداشت کئے ، قربانیاں دیں اور ڈٹے رہے اور آج وہ کامیاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ناانصافی کا دور ختم ہو چکا ہے، اب انشاءاللہ اس ملک کو ترقی اور خوشحالی دینے کا دور ہے، جس ملک کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کو نواز شریف کی قیادت میں ہم نے پروان چڑھایا تھا، اس ملک کی ترقی کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔ پچھلے چار سال ہر شعبہ کے لئے سیاہ دور تھا، اب اس ملک کو بنانے اور نفرت کے خاتمہ کی بات ہونی چاہئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لئے ان کی وزارت کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہت جلد راولپنڈی پریس کلب کا بھی دورہ کریں گی۔ انہوں نے پرتپاک استقبال پر صحافی برادری کا شکریہ ادا کیا۔