قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض احمد نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کو ایک ماہ گزر گیا ہے کسی کو بھی سزا نہیں ملی، اگر ملک دشمنوں کو کسی بھی قسم کی رعایت دی گئی تو یہ ملک کے ساتھ دشمنی ہو گی۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض احمد نے بجٹ 2023-24 پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے عمران خان کے خلاف کلمہ حق کہا تو اس وقت ہم پر پیسے لینے کے الزامات عائد کئے گئے، آج وقت نے ثابت کیا ہے کہ وہ جھوٹا شخص ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وہ جرم کیا ہے جو بھارت بھی نہیں کر سکا، انہوں نے کہا کہ شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی کی گئی، انہی شہدا کی قربانی کی وجہ سے ہم آزادی کا سانس لے رہے ہیں، ہمارے لئے جو جہاز فخر کا نشان تھے انہیں بھی جلایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان واقعات کو ایک ماہ گزر گیا ہے کسی کو بھی سزا نہیں ملی، اگر ان ملک دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت کی گئی تو یہ ملک کے ساتھ دشمنی ہو گی، اسپیکر اس حوالے سے رولنگ دیں۔
اس موقع پر اسپیکر نے وزیر دفاع کو ہدایت کی کہ اس معاملے پر وزیر داخلہ اور وزیر قانون کو ہدایت کی جائے کہ منگل کو اس معاملے پر پوری تیاری کے ساتھ ایوان میں آ کر وضاحتی بیان دیں۔
راجا ریاض نے کہا کہ جب سے یہ حکومت وجود میں آتی ہے، اس شخص نے ایک دن بھی کسی کو سکھ کا سانس لینے نہیں دیا، ملک میں سیاسی استحکام آ چکا ہے، اب حکومت کو چاہیے کہ اس سیاسی استحکام سے فائدہ اٹھائے اور غریب عوام کو ریلیف فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں تحقیق کو یقینی بنایا جائے تاکہ بھارت کی طرح ہم فی ایکڑ پیداوار کو دو گنا کر سکیں، کاشتکاروں کو مراعات دی جائیں تاکہ ہم اشیائے خورد و نوش میں خود کفیل ہوں، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سابق حکومت نے کھانے پینے کی اشیا درآمد کرنے کا عمل شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبہ کے لئے بجلی اور گیس کی قیمتوں پر نظرثانی کی جائے تاکہ فیصل آباد کی ٹیکسٹائل کی بند صنعتیں دوبارہ چلائی جا سکیں، ہمارے صنعت کار اور مزدور پریشان ہیں، اگر ہم اپنی برآمدات میں اضافہ کریں تو ہمیں خاطرہ خواہ حد تک زرمبادلہ حاصل ہو سکتا ہے، قیمتوں میں استحکام لانے کے لئے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس نظام بحال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لئے 70 ارب رکھے ہیں اور تعلیم کے شعبہ میں ترقی کے لئے صرف 5 ارب روپے مختص کئے ہیں، جس چیز پر ہمیں سب سے زیادہ توجہ دینا تھی اس کو نظرانداز کیا گیا ہے، تعلیم کے شعبہ کے فنڈز پر نظرثانی کی جائے، سرکاری سکولوں کا معیار پرائیویٹ سکولوں کے برابر لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ صحت کا شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے، سرکاری ہسپتالوں میں ایک ایک بیڈ پر دو دو مریض ہوتے ہیں، ہسپتالوں کی راہداریوں میں مریض پڑے ہوتے ہیں، سابق دور میں صحت کے محکمہ کو تباہ و برباد کیا گیا، حکومت کے لئے صحت کے شعبہ کی بحالی ایک بہت بڑا چیلنج ہے، وزیراعظم پہلے کی طرح ملک کے عوام کو مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سستی بجلی کی فراہمی کے لئے جلد از جلد ڈیموں کی تعمیر کے معاملے کو آگے بڑھایا جائے، شمسی توانائی کے پینل بنانے کے لئے صرف خام مال پر ڈیوٹی ختم کی ہے، یہ چھوٹ تیار سولر پینلز پر بھی دی جائے تو ملک سے توانائی کا بحران ختم ہو سکتا ہے، زرعی ٹیوب ویلوں کے لئے شمسی توانائی کے لئے قرضوں کی حد بڑھائی جائے، بجٹ میں ونڈ انرجی کا ذکر نہیں کیا گیا، اس کے ذریعے بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ملک میں معدنی وسائل سے استفادہ کرنے کے لئے بھرپور توجہ دے، سرکاری ملازمین کے لئے 30 سے 35 فیصد تنخواہوں میں اضافہ اچھا اقدام ہے تاہم پنشن میں بھی اضافہ 30 فیصد کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کے شعبہ میں مزید سرمایہ کاری کی جائے اور نوجوانوں کو مزید مراعات دی جائیں تو اس سے مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی واقع ہو گی۔
بعد ازاں اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس 13 جون بروز منگل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔