بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ آج بروز جمعرات کو کسی وقت سندھ کے علاقے کیٹی بندر میں خشکی سے ٹکرائے گا، طوفان کے پیشِ نظر ملک کے ساحلی علاقوں سے ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
گزشتہ روز رات 2 بج کر 39 منٹ پر محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین الرٹ میں کہا گیا کہ یہ طوفان کراچی کے جنوب میں تقریباً 275 کلومیٹر ، ٹھٹھہ سے 285 کلومیٹر اور کیٹی بندر سے 200 کلومیٹر فاصلے پر موجود ہے۔
الرٹ میں کہا گیا کہ طوفان کی سطح پر 120 سے 140 کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ اس کے مرکز کے ارد گرد 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جبکہ سمندری حالات کے باعث سسٹم سینٹر کے ارد گرد زیادہ سے زیادہ لہروں کی اونچائی 30 فٹ ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ انتہائی شدت کے طوفان نے شمال مشرق کی جانب مڑنا شروع کر دیا ہے، 15 جون (آج) کی شام کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے ساحل کے درمیان اس کے خشکی سے ٹکرانے کا امکان ہے، اس دوران 100 سے 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خشکی سے ٹکرانے کے بعد سمندری طوفان کے کمزور پڑنے کا امکان ہے تاہم محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں سے ہفتہ (17 جون) تک کھلے سمندر میں نہ جانے کی اپیل کی ہے۔
کیٹی بندر کے طوفان کی زد میں آنے کا امکان ہے اور حکومت کی جانب سے اس علاقے کو مکمل طور پر خالی کروانے کی ہدایت دی گئی ہے، ٹھٹھہ اور سجاول میں کئی نشیبی بستیوں (جن میں سے اکثر کو خالی کروایا جا چکا ہے) میں اونچی لہروں کا سیلاب دیکھا گیا، کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری اور بدین سمیت ماہی گیروں کے دیگر دیہاتوں میں سمندر کی سطح میں اضافے نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا، تاہم اس کے باوجود بہت سے لوگ اپنے گھر چھوڑنے سے گریزاں نظر آئے۔
بدین شہر میں مقیم ایک سینیئر سرکاری ڈاکٹر نے کہا کہ موسم کی خرابی کے باوجود بھارت کی سرحد سے متصل ساحلی علاقے زیرو پوائنٹ پر احمد راجو، گولو مندرو، درس مندرو اور سیرانی سمیت ساحلی دیہاتوں کے بہت سے باشندے اپنے گھر چھوڑنے کو تیار نہیں کیونکہ انہیں ریلیف کیمپس میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے حکومت کی صلاحیت پر اعتماد نہیں ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زبردستی لوگوں کو وہاں سے نکالنا پڑا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق ٹھٹہ، سجاول اور بدین کے 3 غیرمحفوظ اضلاع سے 67 ہزار 367 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے جہاں 39 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
سمندری طوفان کے بڑھتے خطرات کے پیشِ نظر پاک فوج کی جانب سے ساحلی پٹی کے نزدیک آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔
پاک فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے گزشتہ شب جاری بیان میں کہا گیا کہ 82 فیصد سے زائد غیرمحفوظ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، ٹھٹہ میں 9 اور سجاول اور بدین میں 14 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، فوج آئندہ 72 گھنٹوں کے لیے ہائی الرٹ پر ہے اور انخلا کا عمل آج رات مکمل کر لیا جائے گا۔