بھارت نے اجمیر شریف میں خواجہ معین الدین چشتی کے 3 سے 14 فروری تک جاری رہنے والے سالانہ عرس میں شرکت کے لیے پاکستانی زائرین کو آخری لمحات میں ویزے جاری کرنے سے انکار کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے ایک بیان میں مذہبی سیاحوں کو ویزے جاری نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو سمجھ سے بالاتر قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سفارتخانے نے وزارت سے کہا تھا کہ عرس کے لیے زائرین کی روانگی کے لیے ان کی جانب سے جاری کردہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) کے مطابق تمام تر تیاریاں مکمل کریں۔
جس کے لیے ملک کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے زائرین لاہور پہنچ گئے تاہم آخری لمحات میں ان کو ویزا جاری کرنے سے انکار کردیا گیا جس کی وجہ سے ان کے احساسات مجروح ہوئے ہیں اور وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ زائرین کے ساتھ کیے گئے ناروا سلوک کے معاملے کو بھارت کے ساتھ وزارت خارجہ کی سطح پر اٹھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کورونا وائرس کے بہانے 1974 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کیے گئے مذہبی درگاہوں کی زیارت سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اس کے برعکس پاکستان نے ہمیشہ بھارت سے آنے والے ہندو اور سکھ یاتریوں کو سہولیات فراہم کی ہے تاکہ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیا جاسکے۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران بھی پاکستان گزشتہ دو سال سے ہندو اور سکھ یاتریوں کو ویزے فراہم کر رہا ہے۔