یوگنڈا میں سرحد کے پاس قائم اسکول پر دہشتگردوں کے حملے میں 37 بچوں سمیت 40 افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا کےمطابق پولیس کا بتانا ہےکہ یوگنڈا میں ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو کی سرحد کے پاس قائم اسکول پر دہشت گردوں نے حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 40 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 37 بچے کی ہے جب کہ لڑکیوں کو اغوا کیے جانے کا بھی خدشہ ہے۔
مغربی یوگنڈا میں واقع ایک اسکول میں دہشتگرد تنظیم داعش سے تعلق رکھنے والے باغیوں حملہ کیا۔مونڈوی میں میں واقع لھوبریہہ سیکنڈری اسکول میں اس حملے کے بعد 8 افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔ اطلاعات کے مطابق 5 دہشتگردوں نے جمعے کی رات تقریباً 11:30 بجے اسکول پر حملے کیا اور اسکول کے اس مقام پر پہنچے جہاں اسکول ہی میں رہائش پذیز بچے سوتے ہیں۔
اس حملے کا ذمہ دار یوگنڈا کے پڑوسی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو (ڈی آر سی) میں سرگرم الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز (اے ڈی ایف) کو ملوث ٹھہرایا جا رہا ہے جنہیں داعش کی معاونت بھی حاصل ہے۔
یوگنڈا کے وزیر اطلاعات کرس بریومونسی نے کہا کہ 37 طلبہ کی موت کی تصدیق ہوئی ہے، لیکن انہوں نے ان کی عمر نہیں بتائی۔
کرس بریومونسی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ جاں بحق ہونے والے بچوں میں سے 20 کو چھریوں کے وار سے ہلاک کیا گیا جبکہ 17 جو آگ لگا کر جلا کر مار ڈالا گیا۔
حملے میں زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ دہشتگردوں نے چاقو سے حملے کے بعد آرام گاہ میں بم پھینک دیا تھا جس سے آگ لگ گئی۔
اس کے علاوہ 6 طلبہ کو بھی اغوا کر لیا گیا تھا تاکہ وہ دہشتگردوں کی طرف سے اسکول کے اسٹورز سے چوری کی گئی کھانے پینے کی اشیاء کا بوجھ اٹھا سکیں۔ حملے کے بعد دہشتگرد سرحد عبور کر کے واپس کانگو چلے گئے۔
خیال رہے کہ اس اسکول میں 60 سے زیادہ بچے زیر تعلیم تھے جن میں سے اکثریت ایسے بچوں کی ہے جو وہیں رہتے ہیں۔
کچھ لاشوں کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کی ضرورت ہوگی۔
پولیس کے مطابق جس اسکول پرحملہ کیا گیا وہ نجی اسکول ہے جو کانگو کی سرحد سے 1.2 میل کے فاصلے پر موجود ہے۔
یوگنڈا کی وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا ہےکہ مغویوں کو بازیاب کرانے کے لیے فورسز کی جانب سے حملہ آوروں کا پیچھا کیا جارہا ہے۔