پاکستان پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ کی مراعات کے بل کو مسترد کر دیا۔اپنے ایک بیان ترجمان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز اور وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت شازیہ مری نےکہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے چیئرمین سینیٹ کے مراعات کے بل کو مسترد کیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کی ایوان بالا (سینیٹ) نے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور اراکین کی تنخواہوں، مراعات اور الاؤنسز میں اضافے کا الگ قانون منظور کیا ہے۔بل کے مطابق چیئرمین سینٹ کے آفس الاؤنس کو 6 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دیا گیا ہے جبکہ گھر کا کرایہ ایک لاکھ تین ہزار روپے سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپے ماہانہ کر دیا گیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ کی سرکاری رہائش گاہ کے فرنیچر کے لیے ایک بار کے اخراجات ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دیے گئے ہیں، یہی نہیں بیرون ملک سفر پر چیئرمین کو ڈپٹی ہیڈ آف اسٹیٹ یا نائب صدر کا پروٹوکول ملے گا۔
اس کے علاوہ جہاز سے سفر کرنے پر حکومت، فوج، فلائنگ کلب یا چارٹرڈ سروس کا جہاز، ہیلی کاپٹر ریکوزیشن کیا جا سکے گا، چیئرمین سینیٹ بیرون ملک سفر پر کمرشل فلائٹ پر اپنے گھر کا ایک فرد یا ریکوزیشنڈ جہاز پر چار افراد کو ساتھ لے جا سکیں گے۔
اس کے علاوہ سابق چیئرمین سینیٹ کو 12 ملازمین کا عملہ ملے گا، رہائش گاہ پر سکیورٹی کے 6 اہلکار تعینات ہوں گے جبکہ سفر کے دوران اسکواڈ میں پولیس، رینجرز، فرنٹیئر کور اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 4 اہلکار شامل ہوں گے۔
ایوان بالا نے فضائی حادثے کی صورت میں معاوضہ 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کرنے کی منظوری بھی دیدی ہے۔
اس کے علاوہ ارکان سینیٹ کے بذریعہ سڑک سفر کا الاؤنس 10 روپے کلومیٹر سے بڑھا کر 30 روپے فی کلو میٹر کر دیا گیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مراعات بل پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1975 کے قانون میں موجودہ حالات کے مطابق ردو بدل کیا گیا ہے، سہولیات پہلے سے دی جا رہی ہیں، سینیٹ کی فنانس کمیٹی پہلے سے ہی ان اخراجات کو ایڈجسٹ کرتی ہے، بل کی منظوری سے سرکاری خزانے پر کوئی بوجھ نہیں پڑا۔