چین اور امریکا نے اپنی شدید دشمنی کمی کرتے ہوئے تعلقات مستحکم کرنے پر اتفاق کیا تاکہ وہ تنازع میں نہ پڑیں لیکن امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن اپنے غیرمعمولی دورہ بیجنگ کے دوران کسی بڑی پیش رفت میں ناکام رہے۔
رپورٹ کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے گریٹ ہال آف دی پیپل میں انٹونی بلنکن سے مصافحہ کرنے کے بعد اس ’پیشرفت‘ کا خیرمقدم کیا، یہ عظیم الشان مقام عام طور پر سربراہان مملکت کے استقبال کے لیے مخصوص ہے۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار اور شی جن پنگ دونوں نے زیادہ مستحکم تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا کیونکہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کوئی بھی عالمی سطح پر امن متاثر ہو گا۔
چین نے دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان مواصلاتی چینلز دوبارہ شروع کرنے کی امریکی پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور امریکی پابندیوں کو رکاوٹ قرار دیا، وائٹ ہاؤس نے اس ملاقات کو ایک اچھا قدم قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرین جین پیئر نے کہا کہ انٹونی بلنکن کے اس اہم پیغام کا مقصد خطرات میں کمی کے لیے مواصلات کے ذرائع کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دینا تھا۔
صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکا اور چین کے اہم ترین تبادلوں میں سے ایک میں یہ واضح نہیں تھا کہ وہ اپنے اختلافات پر کیسے قابو پائیں گے لیکن انہوں نے آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں مزید دوروں کے دوران اپنی سفارتی مصروفیات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
بیجنگ کے اپنے دو روزہ دورے کے اختتام پر ایک نیوز کانفرنس میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن نے اس سفر کے لیے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں جہاں انہوں نے خدشات کا براہ راست اظہار کیا، بات چیت کے لیے چینلز کے قیام اور تعاون کے شعبوں کھوجنے کی کوشش کی۔
لیکن انہوں نے کہا کہ چین سے روانہ ہونے سے قبل کہا کہ پیشرفت کا یہ عمل سیدھا نہیں تھا، تعلقات عدم استحکام کے اہم موڑ پر تھے اور دونوں فریقین نے اسے مستحکم کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی یہ پیشرفت مشکل ہے اور اس میں وقت لگتا ہے، ایک دورے، ایک سفر، ایک گفتگو سے نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا، مجھے امید اور توقع ہے کہ ہمارے درمیان بہتر رابطے اور بات چیت ہو گی۔
امریکی حکام کو امید ہے کہ بلنکن کا دورہ آنے والے مہینوں میں مزید دوطرفہ ملاقاتوں کی راہ ہموار کرے گا جس میں وزیر خزانہ جینٹ ییلن اور کامرس سیکریٹری جینا ریمنڈو کے ممکنہ دورے بھی شامل ہیں۔
شی جن پنگ نے میز پر بلنکن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین نے پیشرفت بھی کی ہے اور کچھ مخصوص معاملات پر معاہدے پر پہنچ گئے ہیں، یہ بہت اچھا ہے، جس پر بلنکن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تعلقات کا استعمال کریں۔
شی کی گفتگو سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ کس پیشرفت کا حوالہ دے رہے ہیں حالانکہ انہوں نے انٹونی بلنکن کو بتایا کہ وہ چین اور امریکا کے درمیان مضبوط اور مستحکم تعلقات دیکھنے کے خواہاں ہیں اور ان کا خیال ہے کہ دونوں ممالک مختلف مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں۔
انہوں نے امریکا پر بھی زور دیا کہ وہ چین کے جائز حقوق اور مفادات کو ٹھیس نہ پہنچائے۔