وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے پہلے نیشنل پولیس ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا

پاکستان کے پہلے نیشنل پولیس ہسپتال کے سنگ بنیاد رکھنے کے سلسلے میں پولیس لائنز ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے پہلے نیشنل پولیس ہسپتال کے سنگ بنیاد رکھنے کے سلسلے میں پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب میں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ راناثناءاللہ خان ،وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال اوروفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین بھی موجود تھے،اسلام آباد کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر اکبرناصر خاں نے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان اور وفاقی کابینہ کے ارکان کا استقبال کیا

پولیس کے چاک و چوبند دستے نے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کو سلامی پیش کی،وزیراعظم میاں شہباز شریف نے پولیس لائن ہیڈکوارٹرز میں یادگار شہداءپر حاضری دی اور شہداءپولیس کے بلند درجات کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی، تقریب میںسماجی شخصیات ،سینئرپولیس افسران و جوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے یہاں پر ایک مرتبہ بھر آکر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کی پچھلے ایک سال کی کارکردگی آپ نے قوم کی امنگو ںکے مطابق ادا کئے ہیں

آپ نے اپنے فرض کی ادائیگی اور جو آپکی ذمہ داری تھی اسے آپ نے بہت شاندار طریقے سے نبھایا جس پر پوری قوم کو آپ پر فخر ہے کہ آپ نے پاکستان کی عوام کی حفاظت کیلئے اسلام ا ٓباد میں موجود ماں اور بیٹیوں کی حفاظت کیلئے اپنابھرپور کردار ادا کیا آپ نے بلا خوف خطراپنی جانوں کو اللہ تعالی ٰ کے حوالے کیالیکن آپ نے اپنے فرض کی ادائیگی میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیںکی میں اپنے طرف سے اور پوری حکومت کی طرف سے آپکو مبارک باد پیش کرتا ہو ں اور آئی جی پولیس کو ستائش پیش کرتا ہوں انہوں نے ایک بہت ذمہ دار اور بہت بہادر سپاہ کو کنٹرول کیا اور سپروائز کیا

آج یہاں پر جس مقصد کیلئے میں آیا ہوں وہ 100بستروں پر مشتمل نیشنل پولیس ہسپتال کا سنگ بنیاد ہے جو کہ بہت پہلے بن جانا چاہیے تھااوراس طرح کے ہسپتال پورے پاکستان میں پولیس کے جوانوں اور انکے اہلخانہ کیلئے بننے چاہیے تاکہ اگر آپ اپنے خون سے قوم کی ماں ، بیٹیاں اوربزرگوں کی حفاظت کرتے ہیں تو ہمار ا فرض ہے کہ ہم آپ کی بیماری ،آپکے بال بچوں کی دوائی علاج معالجے کیلئے حکومت پوری ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، اس لئے آج اس ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے میں کوشش کروں گا کہ اسکی تعمیر جلد سے جلد شروع ہو جائے اور انشائاللہ وقت آئے گا جب یہ ہسپتال مکمل ہوگا تو آپ کو اور اپکے خاندان کے افراد کو مفت علاج مہیا کیا جائے گاقوم کو آپ کے اوپر فخر ہے قوم کو تو قع ہے کہ اس ملک کے اند راور اسلام آباد کے اند ر جہاں آپ ڈیوٹی پر مامور ہیں ،جہاں پر ڈکیتیوں کو چوروں کو اور قاتلوں کو قانون کی گرفت میں لے کر آئیں گے اورآپ کسی بھی چیز کی پروا ہ نہیں کریں گے اور اپنے اللہ کو راضی کرنے کیلئے اپنے ذمہ داری اور فرائض کی ادائیگی کیلئے بھرپور طریقے سے ادا کریں گے،میرے نوجوانوں، افسروں اور قوم کی بیٹیوں کو میں یہاں پر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ یہاں پر جو ڈالفن کا جو پروگرام بنایا گیا ہے اس کیلئے میں وفاقی وزیر داخلہ کو گزارش کروں گا کہ فل فور یہ پلان تیار کریں اور اسکی پوری ٹریننگ کیلئے جس طرح مین نے ترکی کے تعاون کے ساتھ پنجاب میں ڈولفن فورس بنائی تھی

اسی طرح اسلام آباد پولیس کی ڈولفن فورس کوترکی کے تعاون کے ساتھ بنائیں گے اور یہ ایک ماڈل فورس ہوگی پاکستان میں اور اسکے لئے ہم نوجوانوں کو ترکی بھجوائے گے ٹریننگ کیلئے ترکی سے ہم انسٹرکٹر یہاں بلائیں گے اور ایک جامع پروگرام ہم اس کیلئے بنائیں گے انشاءاللہ اور میں رانا ثناءاللہ خان کو گزارش کروں گا کہ اس سلسلے میں فل فور پلان لے کر آئیں۔ہسپتال کیلئے میں احسن اقبال صاحب کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں اور جناب وزیر خزانہ کا بھی، اور شہداءکالج کیلئے میں رانا تنویر کا ممنون ہوں کہ انہوں نے شہداءکالج کی تعمیر کیلئے یہاں پر منصوبہ بنایا ہے،انہوں نے مزیدکہا کہ آخری بات میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اور وہ بڑی اہم ہے کہ رانا ثناءاللہ خان صاحب نے آپکی ملازمت کے تقاضوں کیلئے آپ کی حفاظت کیلئے جو بھی اقدامات اٹھائے ہیں وہ انتہائی قابل ستائش ہیں،جس میں دوران ملازمت جو ملازمین شہید ہو گئے انکے بچوں کیلئے انکی واجبات کیلئے جو انہوں نے فیصلے کئے ہیں وہ ہمارا فرض تھا یہ کوئی آپ کے اوپر احسان نہیں ہے،لیکن جو پولیس لاءاینڈ آرڈر الاﺅنس جسکا رانا ثناءاللہ خان نے ذکر کیا ہے میں کوشش کروں گا کہ آج ہی وزیر خزانہ سے ملاقات کروں گااور پہلی جولائی سے اسکا اجراءشروع کیا جائے ،میں آخری میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ قو م کو آپ کے اوپر فخر ہے ہم سب کوآپکے اوپر فخر ہے۔آپ ہمارے محافظ ہیں آپ اپنے فرض کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے انشاءاللہ ،اور اس میں کوئی رخنا برداشت نہیں کریں گے

آپ اپنے رب کو اورقوم کو جواب دے ہیں،آپ کے مہارانہ صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کیلئے جو بھی وسائل درکار ہوں گے وہ ہم دیں گے،میں وزیر داخلہ کو گزارش کروں گا کہ اس سلسلے میں آپ جو بھی شفارشات لائیں گے ہم اس کو فورا منظور کریں گے،مجھے بڑی خوشی ہوئی ہے کہ 2000ہزار جوانوں کا بیچ کو اسلام آباد پولیس میں میرٹ شفافیت پر شامل کیا گیا ہے ،میں آپ کو مبارکباد پیش کرتاہوں ،اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ وہی معیار ہے جو ہمیں پوری قوم کے اندر بنانا چاہیے چاہے وہ ڈاکٹرز ہیں نرسز ہیں انجینئر ز ہیں، سرکاری ملازمین ہیں میرٹ پر جب بھرتیوں ہوں گی قابلیت پر جب بھرتیوں ہوں گی یہ قوم ترقی کرے گی،میں ان الفاظ کے ساتھ آپکا شکریہ ادا کرتا ہوں آپکا کوسلام پیش کرتا ہوں ،اس موقع پر وفاقی ویزر داخلہ راناثناءاللہ خان نے کہا کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس اپنے وجود سے ہی عدم توجہ اور مشکلات کا شکاررہی ہے،اور بہت سارے معاملات جو کہ حق بناتا تھا کہ جو فورس کو شروع سے حاصل ہونے چاہیے تھے ان کے اوپر توجہ نہیں دی گئی ، آپ کی حکومت کے ایک سال میں ان تمام چیزوں کاازالہ کرنے کیلئے بھرپور کوشش کی گئی اور وہ مطالبات جو مئی 2022میں پولیس فورس کے تمام افسران نے میرے سامنے رکھے تھے اورانکی یہ گزارش تھی کہ انکو آپ کے علم میں لاکر ان کو پورا کیا جائے،ان میں سے چند کا میں ذکر کرنا چاہوں گا کہ اور سب سے پہلے میں اپنے شہداءکے حوالے سے بات کرنا چاہوں گا کہ ہمارے شہداءاور دوران سروس وفات پا جانے والے ملازمین کی فیملیز کے سال ہا سال سے واجبات ادا نہیں کئے گئے تھے،اور انکا حجم تقریبا 01ارب 24 کروڑ روپے تھا

یہ بات افسران نے مجھ سے کہی کہ آدھی رقم اس سال اور آدھی رقم اگلے سال ادا کر دی جائے،میں آج یہ بات اپنے جوانوں اور افسران کے ساتھ شئیر کرنا چاہتا ہوں کہ جب میں نے آپ کا یہ مطالبہ وزیر اعظم کے پاس لے کرگیا توانہوں نے کہا کہ ادھی کیوں بلکہ پوری کی پوری رقم فورا دا کی جائے،انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے برابر کردی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈولفن فورس، اسپیشل پروٹیکشن یونٹ اور انسداد دہشت گردی فورس کو جلد اسلام آباد میں آپریشنل کر دیا جائے گا۔ انہوں نے پولیس فورس کے شہداءکی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہم وطنوں کے تحفظ اور امن کے تحفظ کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، وزیر داخلہ نے کہا کہ پوری قوم 9 مئی کو شہداءکی یادگاروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کھڑی ہے، پولیس فورس نے بہت بہادری سے ایک سیاسی جماعت کے حملے کا مقابلہ کیا اور دارالحکومت کی حفاظت کی،اسلام آبادکیپیٹل سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر اکبرناصر خاں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرے لئے یہ ایک بہت بڑی سعادت ہے کہ آج پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد شہباز شریف بنفس نفیس یہاں تشریف لائے اور انکے ساتھ انکی کابینہ کے وہ ارکان بھی شامل ہیں جنہوں نے وقتافوقتا جب بھی ضرورت پڑی اسلام آباد کیپیٹل پولیس کی ضرورتوں کو انکے ارادوں کو مکمل کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی،جس کیلئے میں ان کا بہت ممنون ہوں ،سر آپ سے ہماری آخری ملاقات 25مئی کو ڈی چوک پر ہوئی،اس وقت یہ جوان آپ کے سامنے کھڑے ہیں ان میں سے 2000ہزار جوان نہ تھے یہ آپ کے حکم سے محکمہ پولیس میں بھرتی ہوئے،لیکن اس میں 1000ہزار جوان ایسے ضرور تھے جن میں مرد و خواتین موجود تھے جنہوں نے 24,25اور 26مئی تک ساری رات و دن اپنے سرپر اسلام آباد کے امن کو لئے رکھایہا ں کے کسی بھی باشندے کو یہاں کے کسی بھی شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا،ان تمام لوگوں نے 25اور26مئی کو وہ تاریخ رقم کی جس کیلئے ان سب کو بھرپور داد نہ دیں تو یہ ریادتی ہو گی،اس میں وہ افسران بھی شامل ہیں جنہوں نے زخم کھائے جنہوں نے عدالتی احکامات کی تعمیل کیلئے اپنے فرائض کی بجاآوری کیلئے وہ چیزیں کی جو انکا فرض تھا لیکن اس کے جواب میں کسی کو پتھر ملا کسی کو پٹرول بم ملا کسی کو لاٹھی پڑی اور کسی کے گھر پر حملے بھی کئے گئے اور یہ آسان نہیں تھا،مجھے فخر ہے کہ میں اس فورس کا سالار ہوں اور مجھے یہ بھی فخر ہے کہ بات 2022تک نہیں رہی بلکہ 2023میں بھی 09مئی سب نے دیکھا 10مئی سب نے دیکھا

یہ وہ دن تھے جب اسلام آباد پولیس لائنزپر حملہ ہوا جناب وزیراعظم یہاں پررہنے والے بچے یہاں پر رہنے والے خاندان ،یہاں پر رہنے والے وہ تمام لو گ وہ اس خطرے میں تھے کہ ہو سکتا ہے کہ ان پر بھی حملہ ہو سکتا،لیکن میں آپ کو یہ بتانا چاہتاہوں کہ کسی بھی طرف سے کوئی ایک دروزہ بھی نہیں کھلا جس میں سے کسی نے باہر جانے کا سوچا ہو،اس پوری فورس میں کوئی افسر ایسا نہ تھا جس کے خیا ل میں ایسا آیا ہو کہ ہم نے کسی محاذ سے پیچھے ہٹنا ہے، ان کو یہ بھی پتا تھا کہ اسلام آبا د پولیس لائنز کی حفاظت کیلئے جان بھی دینی پڑے تو دیں گے اور یہ عزم آگرانکا پولیس لائنز کیلئے ہے تو آپ سوچھیں کہ ہماری ایسی علامتیں جو ریاست کی علامتیںہیں ہمارا ڈی چوک ہو ناچاہے ہمارا ریڈ زون ہو ناچاہئے ہماری سرحدیں ہوں،جب بھی وقت آئے گا اسلام آباد پولیس کو آپ کسی اور فورس سے پیچھے نہیں دیکھیں گے ،ہم ممنون ہیں آپ کہ آپ نے اس فورس کو ایک سال کے اند ر اندر ایک شکل میں لے آئیں ہیں جس یہ ایک مثالی پولیس بن چکی ہے،ہم آپ کے بے حد ممنون ہیں کہ آپ نے اسلام آباد پولیس کے شہداءکے اہلخانہ اور بچوں سمیت حاضر سروس ملازمین کیلئے ایک پولیس ہسپتال کی منظور ی دی،ابھی تک اسکی منظوری کی سیاہی خشک ہوئی نہیں تھی کہ ہمیں پتہ چلا کہ وفاقی وزیر تعلیم نے اسلام آباد پولیس کے شہداءکیلئے ایک شہداءماڈل کالج کا بھی اعلان کر دیا ہے،سر ہمارے پاس شکریہ ادا کرنے کیلئے الفاظ نہیں خاص طورپر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان اور انکی ٹیم کاسیکرٹری ڈاخلہ،وزیر اعظم ہاﺅس کے عملے کا ،چیف کمشنراور ڈپٹی کمشنر کا جنہوں نے ہمارے ہر کام میں مکمل تعاون کیا اور ہمارے سانہ بشانہ کھڑے رہے،میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ سر یہ ممکن نہیں تھا کہ اگر ہمارے ساتھ ہمارے مسلح افواج ،آئی ایس آئی ، آئی بی ،ایف سی اور رینجرز کا اگر یہ سب لوگ ہمارے ساتھ مل کر کام نہ کرتے تو یہ ممکن نہیں تھا کہ ہم اسلام آباد کے دفاع اس طرح کامیاب ہوتے جس طر ح دنیا نے دیکھا، تو میری طرف سے میرا طرف سے شکریہ قبول کیجئے یہ ان تمام جوانوں کی طرف سے شکریہ ہے جو اس وقت آپ کے سامنے کھڑے ہیں یہ ان تمام افسران کی طرف سے شکریہ ہے جو آج اس محفل میں شامل ہونا چاہتے تھے لیکن اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کی وجہ سے نہ آسکے ،جناب وزیراعظم پاکستان میں آپ کا آپکی ٹیم کا آپکے وزراءکاآپکے سٹاف کا بہت شکرگزار ہوں اور ہم ممنو ن رہیں گے کہ آپ نے اس فورس کو ایک ادارہ بنانے کیلئے ایک سال میں جو سفر طے کر کے دیا ہے وہ بیس سال میں بھی طے نہ ہو
۔۔۔۔