سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان نے بھی تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔غلام سرور خان نے ایک بیان سانحہ 9 مئی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس روز جو کچھ ہوا برا ہوا لہٰذا پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان کی ملک کی بقا اور سلامتی کےلیے قربانیاں ہیں، یادگار شہدا، جی ایچ کیو اور فوجی تنصیابت پر حملہ کرنے والے ملک دشمنی کے مرتکب ہوئے، انہوں نے جی ایچ کیو،کورکمانڈر ہاوس پرنہیں پاکستان کے دل پر حملہ کیا، میں ان تمام ناپاک عزائم اورناپاک اقدام کی مذمت کرتا ہوں۔
غلام سرور کا کہنا تھاکہ ایسے جرائم میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے، جن لوگوں نے اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کی اس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ محاذ آرائی پالیسی سے اختلاف پارٹی کے ہر فورم پر بھی کیا، ہمیں محاذ آرائی اور اداروں کے ساتھ لڑائی نہیں کرنی چاہیے۔
9 مئی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد احتجاج کرنے والے تحریک انصاف کے کارکنان نے فوجی تنصیبات اور سرکاری املاک پر حملے کیے جس میں جناح ہاؤس لاہور اور ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کو بھی نذر آتش کیا گیا۔
ملک میں 9 مئی کو ہونے والی شرپسندی کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سخت ایکشن لیتے ہوئے متعدد شرپسندوں کو گرفتار کیا جب کہ اس موقع پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں کو تھری ایم پی او کے تحت نظر بند کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد اب تک پارٹی کے کئی نامور رہنما اسے خیرباد کہہ چکے ہیں جن میں فواد چوہدری، شیریں مزاری، عامر کیانی، علی زیدی، عمران اسماعیل، فردوس عاشق اعوان، فیاض چوہان، ملیکہ بخاری، آفتاب صدیقی، محمود مولوی بھی شامل ہیں جب کہ پارٹی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر بھی تمام عہدوں سے مستعفی ہوچکے ہیں۔
تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والے رہنماؤں کی تعداد 100 سے زائد ہوچکی ہے۔