وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے انصاف، شفافیت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہو گی، بعض ممالک کی حفاظت کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں لیکن ہزاروں زندگیوں کو بچانے کے لیے بھاری قیمت ادا کرکے قرضہ لینا پڑتا ہے۔
نئے عالمی مالیاتی معاہدہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ’نئے زد پذیر چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دستاویزات اور فنانسنگ کے ساتھ جدت‘ کے موضوع پر چوتھی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آج عملی اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والا وقت خطرناک ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اربوں ڈالر درکار ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ہم نے کروڑوں ڈالر خرچ کیے جس سے ملکی معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے، پاکستانی قوم نے سیلاب جیسی قدرتی آفات کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اہم معاملہ پر سربراہ اجلاس بلانے پر فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی قیادت قابل تعریف ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب سے متاثر ہوا، اس سے ہمارا زندگی گزارنے کا انداز متاثر ہوا، 3 کروڑ 3 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے، کئی ملین ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، بچوں سمیت 1700 افراد جاں بحق ہوئے، پانچ لاکھ مویشی بہہ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 20 لاکھ گھروں کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا، اتنے بڑے پیمانے پر نقصان ہونے کے باوجود تمام فریقوں نے جامع حکمت عملی اختیار کی، ہمیں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بحالی کے لیے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے، ہم بروقت مدد پر دنیا بالخصوص دوست ممالک کے شکرگزار ہیں تاہم ہم نے اپنے وسائل سے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کی جب کہ مزید وسائل کے لیے عالمی سطح پر بھی رابطے کیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں قرضے لینے پڑتے جس سے ہمارے ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث شہروں کے شہر ملیامیٹ ہو گئے، دور دراز علاقوں میں خوراک، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی بہت مشکل چیلنج تھا، بعض ممالک کی حفاظت کیلئے بھاری رقوم خرچ کی جاتی ہیں لیکن ہزاروں زندگیوں کو بچانے کیلئے بھاری قیمت ادا کرکے قرضہ لینا پڑتا ہے، ہمارے لوگ بہادر ہیں، انہوں نے ماضی میں بھی بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور موجودہ چیلنجز سے بہادری سے نکلیں گے، ہمارے جنوبی علاقے مسائل کا شکار ہیں۔
وزیراعطم نے کہا کہ پیرس میں بہت مفید ملاقاتیں ہوئیں، ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے انصاف، شفافیت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہو گی، اگر آج عملی اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والا وقت خطرناک ہو گا۔