بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد مشترکا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری اعلامیے میں مشترکہ طور پر پاکستان سے بھارت کو نشانہ بنانے والی تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق امریکا اور بھارت نے عالمی دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک ساتھ کھڑے رہنے، ہر طرح کی دہشتگردی اور پرتشدد انتہاپسندی کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ القاعدہ، داعش، لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین سمیت اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تمام دہشتگرد گروہوں کے خلاف اجتماعی طور پر کارروائی کی جائے۔دونوں رہنماؤں نے سرحد پار دہشتگردی اور دہشتگرد پراکیسز کی بھی مذمت کی اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فی الفور کارروائی کرے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ اس کے زیر اثر کوئی علاقہ دہشتگردانہ حملوں کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔ دونوں رہنماؤں نے ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا بھی مطالبہ کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ امریکا اور بھارت کثیرالملکی اور خاص طور پر کواڈ اور علاقائی گروہوں کے ساتھ مل کر انڈو پیسفیک علاقے کو آزاد اور مستحکم بنائیں گے۔ دونوں لیڈرز کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی شراکت داری سمندروں سے ستاروں تک ہوگی، یہ شراکت داری اگلی صدی کا تعین کرے گی۔
چین کو زیر کرنے کی کوشش میں امریکی صدر نے بھارت میں بڑھتی آمریت کے الزامات نظر انداز کردیے۔
امریکا نے لڑاکا طیاروں کے انجن بنانے کی ٹیکنالوجی دینے، سیمی کنڈکٹرز پلانٹ میں 8 سو ملین ڈالرز کی امریکی سرمایہ کاری اور خلائی منصوبوں میں تعاون سے متعلق سمجھوتے کیے۔
بھارت امریکا سے ایم کیو نائن بی سی گارڈیئنز اور ہدف کو انتہائی مہارت سے نشانہ بنانے والے مسلح ڈرونز بھی لے گا جبکہ 2025 تک چاند پر بھیجے جانے والے امریکی مشن میں بھارت بھی شامل ہوگا۔