بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض دوسرے طلبی نوٹس پر بھی قومی احتساب بیورو (نیب) میں پیش نہ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو طلب کرنے کے لیے ان پر شدید دباؤ تھا لیکن وہ رئیل اسٹیٹ ٹائیکون کو طلب نہیں کر رہے تھے۔نیب قوانین کے مطابق اگر کوئی تین طلبی کے نوٹسز کو نظر انداز کرتا ہے اور تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہیں ہوتا تو نیب کسی بھی ملزم کو گرفتار کر سکتا ہے۔
تاہم اس بات کا بھی امکان ہے کہ ملک ریاض نے نیب کے نوٹسز کا تحریری جواب بھیجا ہو اور ذاتی طور پر پیش ہونے سے گریز کیا ہو۔پراپرٹی ٹائیکون کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہائی پروفائل القادر ٹرسٹ کیس کے اہم ملزمان میں سے ایک ہیں، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ پر پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران بحریہ ٹاؤن سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال کی ڈیل حاصل کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔گزشتہ مہینے نیب نے عمران خان کو اسی کیس میں گرفتار کیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی حامیوں نے مظاہرے کیے تھے، انہوں نے سرکاری اور نجی املاک بشمول عسکری تنصیبات کو جلادیا تھا۔اس کیس میں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم کے ساتھی اعظم خان کو بھی 2 طلبی کے نوٹس بھیجے تھے لیکن وہ جون 9 جون اور 19 جون کو نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔