پنجاب کے مختلف شہروں میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 8 افراد جان کی بازی ہار گئے، صوبے کے کئی علاقوں میں گزشتہ روز تیز ہوا کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئی۔رپورٹ کے مطابق موسم کی شدت نے پنجاب اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں انفرااسٹرکچر اور مویشیوں کو بھی نقصان پہنچایا، آسمانی بجلی گرنے کے نتیجے میں اموات نارووال، سیالکوٹ اور شیخوپورہ میں رپورٹ ہوئیں۔
ریسکیو اہلکار کے مطابق ضلع نارووال میں 5 افراد جاں بحق ہوئے، ترجمان ریسکیو 1122 حرمت علی نے بتایا کہ جلی گرنے کے واقعات ضلع نارووال کے دیہات رتیہ خورد اور مینگرہ سمیت 4 علاقوں میں ہوئے۔چانگوالی گاؤں میں ایک کھیت میں کام کرنے والے 2 افراد آسمانی بجلی گرنے سے جاں بحق ہوگئے، ان کی شناخت 60 سالہ محمد صدیق اور 30 سالہ محمد نصیر کے نام سے ہوئی، عبدالرحمٰن نامی ایک اور شخص کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اسی طرح کا ایک اور واقعہ کانگو والی گاؤں میں ہوا جہاں 20 سالہ محمد بلال جبکہ قریبی علاقوں میں محمد اسد اور محمد ثقلین آسمانی بجلی گرنے کے سبب موت کے منہ میں چلے گئے۔نارووال کے ڈپٹی کمشنر محمد اشرف نے کہا کہ بارشوں کے دوران پیش آنے والے مختلف واقعات میں مویشیوں کے نقصان کی بھی اطلاعات ہیں، ضلعی انتظامیہ نقصانات کی رپورٹ مرتب کر رہی ہے، طوفان نے بجلی کے کھمبوں کو بھی نقصان پہنچایا، جس سے کئی علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔
شیخوپورہ میں آسمانی بجلی گرنے کے 2 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 37 سالہ محمد عاطف جاں بحق اور محمد شفیق نامی شہری شدید زخمی ہوگیا، دونوں افراد کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
شرقپور روڈ گرڈ اسٹیشن کے ٹرانسفارمر پر بھی آسمانی بجلی گرنے سے آگ لگ گئی جس سے علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔تحصیل پسرور کے گاؤں ٹھٹھہ اور چونڈہ میں آسمانی بجلی گرنے سے 16 سالہ محمد کاشف اور 18 سالہ وقار علی جان کی بازی ہار گئے۔دوسری جانب گزشتہ روز بلوچستان میں کوئٹہ سمیت شمالی اور وسطی بلوچستان کے کئی علاقوں میں بھی تیز بارش اور ژالہ باری ہوئی۔
شدید موسم نے نطام زندگی درہم برہم کردیا، گھروں اور دیگر بنیادی انفرااسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا، بارش کی وجہ سے زیارت میں طغیانی آگئی اور پانی وادی کے رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا۔حکام کے مطابق زیارت اور اس کے ملحقہ علاقوں میں گزشتہ ایک ہفتے سے پری مون سون بارشیں ہو رہی ہیں، تاہم گزشتہ روز شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی، قریبی پہاڑوں سے بہنے والی موسمی ندیوں کے سبب پانی جمع ہوگیا۔
زیارت، کوئٹہ اور دیگر علاقوں کے درمیان سڑکیں سیلابی پانی میں ڈوب جانے سے ٹریفک معطل ہوگئی، کوئٹہ-زیارت روڈ کے دونوں اطراف بسوں اور دیگر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگنے سے متعدد سیاح وادی میں پھنس گئے۔حکام نے بتایا کہ متعلقہ محکمے سڑک کو کھولنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا عملہ ان لوگوں کی مدد کے لیے موجود ہے جن کے گھر سیلاب کی زد میں آگئے ہیں۔
لورالائی، دکی، ہرنائی، سبی اور بولان کے علاقوں میں بھی موسلادھار بارش ہوئی، کوئٹہ میں بھی گرج چمک کے ساتھ تیز بارش ہوئی جس سے درجہ حرارت میں کمی آگئی۔