فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے ملک بھر سے مبینہ طور پر یونان کشتی کے سانحے کے متاثرین کی اسمگلنگ میں ملوث 8 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔
گزشتہ ہفتے یونان کے قریب بحیرہ روم میں تقریباً 400 پاکستانیوں سمیت 800 تارکین وطن پر مشتمل کشتی ڈوب گئی تھی جن میں سے محض 104 افراد کو زندہ ریسکیو کیا جاسکا، سیکڑوں افراد تاحال لاپتا ہیں اور مزید لوگوں کو زندہ حالت میں ڈھونڈ نکالنے کے امکانات تقریباً صفر ہیں۔
2 روز قبل وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے 82 پاکستانی متاثرین کی لاشوں کو نکال لیا گیا جب کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے قوانین میں ترامیم زیر غور ہیں کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد اور لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے غیر قانونی طریقے استعمال کرنے والوں کو مناسب سزا کا سامنا کرنا پڑے۔
ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انسانی اسمگلروں کے خلاف کرتے ہوئے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل راولپنڈی نے اب تک یونان کشتی حادثے میں 5 مقدمات درج کر لیے اور مختلف کارروائیوں میں 6 انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرلیا، ملزمان کو کلرسیداں، جھنگ اور پشاور سے گرفتار کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ انسانی اسمگلروں نے شہریوں کو بیرون ملک بھیجنے کا جھانسہ دے کر کروڑوں روپے بٹورے، گرفتار ملزمان میں تنویر احمد، محمد یوسف، جنید محمود، محمد اسلام، حیدر علی اور دران خان شامل ہیں، انسانی اسمگلر پاکستان سے لیبیا اور لیبیا سے یونان بذریعہ کشتی بھجوانے میں ملوث تھے۔
ترجمان ایف آئی اے نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے بھجوائے گئے بیشتر متاثرین کشتی حادثے میں جاں بحق ہوئے، ملزمان کے خلاف کارروائی متاثرین کے لواحقین کی نشاندہی پر کی گئی، یونان کشتی حادثے میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر رانا شاہد حبیب کی زیر نگرانی مختلف چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو مختلف علاقوں میں انٹیلیجنس بیسڈ کارروائیاں کر رہی ہیں، چھاپہ مار ٹیمیں ملزمان کی گرفتاری کے لئے لواحقین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، ملزمان کی گرفتاری کے لئے تمام تر وسائل کو بروے کار لایا جائے گا، گرفتار ملزمان کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جاے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ایف آئی اے کمپوزیٹ سرکل گجرانوالہ نے بھی انسانی اسمگلنگ میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان میں عمران اور محمد یحی شامل ہیں، انسانی اسمگلر عمران نے شکایت کنندہ کو غیر قانونی طریقے سے یونان بھجوانے کے لئے ایران، ترکی کے راستے 8 لاکھ ،50 ہزار روپے ہتھیائے، اسے سیالکوٹ سے گرفتار کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ دوسری کارروائی میں انسانی اسمگلر محمد یحی کو گجرانوالہ سے گرفتار کیا گیا جس نے شہری کو یونان بھیجا، گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے، مزید تفتیش جاری ہے۔
ایف آئی اے نے کہا کہ ڈائریکٹر پنجاب زون اور ڈپٹی ڈائریکٹر گجرانوالہ سرکل کی ہدایت پر ایس ایچ او راجا شہزاد کی زیر نگرانی چھاپہ مار ٹیمیں خفیہ اطلاع پر انسانی اسمگلر کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ مختلف ممالک کے کئی سو افراد کشتی پر سوار جب کہ اس حادثے کو خطے کے لیے برسوں کا بدترین سمندری سانحہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستانی حکومت نے مرنے والوں کی شناخت میں یونان کی مدد کے لیے ڈی این اے سیمپلز لینے کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے شیئر کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 181 افراد کا تعلق پاکستان کے چاروں صوبوں اور 28 کا آزاد و خود مختار جموں و کشمیر سے ہے، حکام نے 201 خاندانوں سے ڈی این اے نمونے حاصل کیے ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ 400 سے 750 کے درمیان لوگ 20 سے 30 میٹر لمبی (65 سے 100 فٹ) ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی کشتی پر سوار تھے، کشتی 14 جون کی صبح جنوبی ساحلی ٹاؤن پائلوس سے تقریباً 50 میل (80 کلومیٹر) دور الٹنے کے بعد ڈوب گئی۔