سانحہ9 مئی ، سکیورٹی برقرار رکھنے میں ناکامی پر لیفٹیننٹ جنرل سمیت اعلیٰ افسران فوج سے فارغ

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنر ل احمد شریف پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)  میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کا مقصد 9 مئی کے واقعات سے متعلق آگاہ کرنا ہے، 9 مئی کے واقعات نے ثابت کیا کہ جو کام دشمن نہ کرسکا ان چند شرپسندوں نے کر دکھایا،  9 مئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، اس سازش کے لیے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت سے شواہد مل چکے اور مل رہے ہیں،  افواج پاکستان آئے روز عظیم شہدا کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہیں ، روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کی سرکوبی کی جارہی ہے، 9مئی کو شہدا پاکستان کے خاندانوں کی دل آزاری کی گئی، شہدا کے خاندان آج کڑے سوال کر رہے ہیں، کیا ان کے پیاروں نے قوم کے لیے جانیں اس لیے دی تھیں، شہدا کے ورثا سوال کر رہے ہیں کہ ملوث افراد کب قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے، آرمی کے تمام رینکس سوال اٹھا رہے ہیں کہ ہمارے شہدا کے یادگاروں کی اسی طرح بے حرمتی ہو رہی ہے تو ہمیں جانیں قربان کرنےکی کیا ضرورت ہے۔

میجر جنر ل احمد شریف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا سانحہ انتہائی افسوسناک تھا، سانحے کی منصوبہ بندی کئی مہینوں سے چل رہی تھی ، اس شرانگیز بیانیے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، جو کام دشمن نہ کرسکا وہ چند مٹھی بھر لوگوں نے کیا، دہشت گردی کے خلاف آپریشن یکسوئی سے جاری ہے، افواج پاکستان کے خلاف زہریلا  پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، افواج کوکسی صورت اپنے عوام سے جدا نہیں کیا جاسکتا، ایک سال سے سیاسی مقاصد اور اقتدار کی ہوس میں جھوٹا پروپیگنڈا چلایا گیا، پاک فوج کی فیصلہ سازی میں مکمل ہم آہنگی اور شفافیت ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ  رواں سال 95 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہےگی، افواج پاکستان ملک کے دفاع  اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے قربانیاں دیتی رہیں گی، عوام کا اعتماد کہ حالات جیسے بھی ہوں ،فوج کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی، کیسے بھی حالات ہوں، افواج پاکستان کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ 9 مئی کو نہ بھلایا جائےگا اور  نہ ملوث عناصرکو  معاف کیا جاسکتا ہے،  تمام ملوث کرداروں کو آئین پاکستان اور قانون کے تحت سزا دی جائےگی، اس عمل کو  انجام تک پہنچانے میں رکاوٹ ڈالنے  والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائےگا، فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی مرحلے کو مکمل کرلیا، مفصل احتسابی عمل کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ سکیورٹی میں ناکامی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے، فوجی تنصیبات اور جی ایچ کیو کے سکیورٹی کے ذمہ داران کے خلاف کاروائیاں کی گئی ہیں، ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 دیگر کو  عہدے سے برخاست کردیا گیا ہے۔