ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ کے سوا دنیا میں کوئی معبود نہیں، وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔
عرفہ کی نمرہ مسجد سے خطبہ حج کرتے ہوئے ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے کا کہنا تھا کہ شریعت نے اور چیزوں سے بھی منع کیا ہے، جو افواہیں پھیلائی جاتی ہیں، یہ ہو گیا وہ ہوگیا، اللہ کا حکم ہے، اے مومنوں اگر تمہارے پاس کوئی ایسی خبر لے کر آئے جس میں شک ہو تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں افواہیں پھیلا کر اس کی وجہ سے مصیبت میں نہ ڈال دو اپنے مسلمان بھائیوں کو، اسی وجہ سے مومن بہت سے ذرائع کو جمع کرنے کا اہتمام کرتا ہے، جس سے مسلمان جڑ کر رہ سکیں۔
ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرے گا وہ ہمیشہ ہمیشہ کی جنت میں داخل ہوگا اور یہی اصل کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ دنیا میں فیصلہ اور حکم صرف اللہ تعالیٰ کا ہی چلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے اللہ پاک نے بھی بہت سی عبادات اور اطاعات کو سبب بنا دیا ہے، عرفات کے میدان میں سبب جمع ہیں، اوراس کی اطاعات کو حاجیوں کو بھی اسی وجہ سے فرض کر دیا ہے، یہ نماز بھی ہے، حج بھی ہے، اجتماع بھی، شریعت نے تکافل کا بھی کہا ہے، اور خرچ کرنے کا بھی کہا ہے کہ جہاں ہم نمازیں پڑھتے ہیں، ایک دوسرے کی کفالت کریں۔
ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے کہ ہم نے دنیا میں ہر نبی کو ہر قوم و امت کے لیے نبی بناکر بھیجا تاکہ لوگ ہدایت پائیں۔
انہوں نے کہا کہ کہ ہم اس بات کا اقرار کرتے ہیں اور گواہی دیتے ہیں کہ دنیا میں رب العالمین کے سوا کوئی معبود نہیں اور دنیا پوری ختم ہوجائے گی صرف اللہ رب العالمین کی ذات باقی رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ رب العالمین کا ارشاد گرامی ہے کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور حضرت محمد ﷺ کی اطاعت کرنا اللہ کی اطاعت کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہر قسم کے چھوٹے بڑے گناہوں سے اجتناب کریں اور یہ عقیدہ رکھیں کہ اللہ کے سوا دنیا میں کوئی معبودِ برحق نہیں، ہمیں چاہیے کہ اصلاحی کاموں میں اللہ کی مخلوق کی معاونت کرنے میں مدد کرتے رہیں اور نماز قائم کریں، پانچوں نمازوں کی حفاظت کی جائے اور جو شخص رمضان المبارک کا مہینہ پالے اسے چاہیے کہ 30 روزے بڑے احتمام کے ساتھ رکھے اور جو شخص صاحب استطاعت ہو اسے چاہیے کہ بیت اللہ میں حج کرے جو اس پر فرض کردیا گیا ہے۔
ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ گواہی دینا کہ اللہ رب العالمین کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، نماز کا قائم کرنا، زکوات کا ادا کرنا، رزوے رکھنا، بیت اللہ کا حج کرنا جو کہ سب اسلامی فرائض اور اسلام کے رکن ہیں اور قیامت کے دن پر ایمان لانا کہ ایک دن قیامت قائم ہوگی اور نظام قائم ہوگا، ہر قسم کی تقدیر اچھی ہو یا بری اس پر ایمان لانا ایمان کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺ نے حج کے خطبے میں لوگوں کو ارشاد فرمایا کہ تم سب کا ایک ہی اللہ ہے، ایک ہی معبود ہے اور آج عرب ہوں، اجم ہوں یا دنیا کے کسی ملک سے بھی لوگ آئے ہوں آج ان میں کوئی فرق نہیں، سب ایک لباس میں، ایک مخصوص احرام میں اللہ کے حضور پیش ہوئے ہیں، کوئی چھوٹا بڑا نہیں، کوئی امیر یا غریب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اللہ رب العالمین کا ارشاد گرامی ہے کہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے کہ تم سب کا مختلف ہونا، مختلف ملکوں سے ہونا اور مختلف رنگوں کا ہونا لیکن اللہ کے حضور میں ساری مخلوقات ایک جیسی ہے، سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، تمیں چاہیے کہ اللہ کی رسی کو، اللہ کی شریعت کو اور اللہ کے دین کو مضبوطی سے پکڑ لو اور اس میں کسی قسم کا اختلاف نہ کرو، تم سب آپس میں بھائی بھائی ہو، کوئی دنیا کے کسی ملک سے بھی ہو، کسی بھی رنگ ہا، کسی بھی رتبے کا ہو سب آپس میں اللہ کی نظر میں ایک ہیں۔
اوراس کی اطاعات کو حاجیوں کو بھی اسی وجہ سے فرض کر دیا ہے، یہ نماز بھی ہے، حج بھی ہے، اجتماع بھی، شریعت نے تکافل کا بھی کہا ہے، اور خرچ کرنے کا بھی کہا ہے کہ جہاں ہم نمازیں پڑھتے ہیں، ایک دوسرے کی کفالت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا اے مومنو! جو ہم نے تمہیں حلال رزق دیا اس میں سے خرچ کرو، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جہاں کوئی خرید و فروخت اور شفاعت نہیں ہوگی، دوستی نہیں ہوگی، اسی وجہ سے شریعت نے جو لڑنے والے ہیں، ان سے بھی کہا واپس آ جائیں، باز آ جائیں، اصلاح کریں۔
ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے، بے شک مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں، اپنے بھائیوں میں اصلاح کروا دیا کرو، اور اللہ کا تقوی اختیار کرو، تاکہ تم پر رحم ہو۔
انہوں نے کہا کہ امت پر بھی واجب ہے کہ اپنے بیٹوں اور اپنے بچوں کو اجتماعیت پر تربیت دیں، اللہ نے کہا کہ یہ امت واحدہ ہے، اور میں تمہارا رب ہوں، میری ہی عبادت کرو، اور االلہ کا ارشاد کہ نبی پاک فرمائیں کہ یہ میرا سراط مستقم ہیں، اسی کے پیچھے چلو، اور دیگر پگڈنڈیوں اور چھوٹے راستوں پر نہ چلو، وہ تمہیں بڑے راستے سے گمراہ کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمہیں اللہ کی وصیت عطا کی ہے کہ تم متقی بن سکو، اللہ اور اللہ کے نبی کی طرف سے یہ حکم ہے کہ جو ولی الامر متعین کیا جاتا ہے، اس کی اطاعت کرو، اے مومنو! اللہ کی اطاعت کرو، اور اللہ کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو، اور جو تم میں ارباب اختیار ہیں، ان کی بھی جائز امور میں فرماں برداری کرو۔
ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا، مسلمان کیا کرتا ہے، پسند کرے یا نہ پسند کرے، اپنے بڑوں کی اطاعت کرتا ہے، اور اس میں یہ بھی بات ہے کہ اطاعت کریں گے تو دل بھی جڑے رہیں گے، اطاعت کرنا ہے، اور ان کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، ہر وقت حکمرانوں کی مخالفت نہیں کرنی اور ان کے لیے دعا بھی کرنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اور اجتماعیت اس کا حکم ہے تفرق سے منع کیا گیا ہے، اس کے فساد بہت زیادہ ہیں، اور حج کے موسم میں یہی چیز ہوتی ہے کہ سب جمع ہوں اور تفرقے سے باز رہیں، اور مناسک مل جل کر ادا کریں، اور اس کو خراب کرنے کی جتنی چیزیں ہیں، اس سے باز رہ سکیں، یہ اللہ کے مہمان ہیں، مسلمانوں! آپ اللہ کے مہمان ہیں۔
خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حاجیو! آپ کہاں پر ہو، عزت کے مقام پر، مقام عظیم پر، آپ مغفرت کے لیے آئے ہو، مصیبتوں کے چھٹکارا کے لیے آئے ہو، اس لیے پیغمبر اسلام ﷺ نے اس موقع پر افطار کیا، 9 ذی الحجہ کو روزہ نہیں رکھا، تاکہ زیادہ سے زیادہ محنت سے دعائیں کرسکیں کہ کہیں تھک نہ جائیں، گر نہ پڑیں، اور بے ہوش نہ ہو جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اور اس لیے اس سے مانگو، وہی جو مانگے جانے کے قابل ہے، سب مسلمانوں کے لیے دعا کریں، جہاں اپنے لیے کرتے ہیں، کہ اللہ مسلمانوں کے حال پر رحم فرمائے اور ان کو اجتماعیت عطا فرمائے اور حق پر جمع کرے، اور دعا نہ بھولنا، جس نے آپ کی طرف نیکی کی ہے، اس کو بھی دعا میں نہ بھولنا، فرمایا جو نیکی کرے، اس کو بدلا دو، اتنی دعا کرو کہ وہ خوش ہو جائے کہ واقعی میرا بدلا ہوگیا۔
ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ جو حاجیوں کے خدمت کے اوپر معمور ہیں، آپ کی خدمت کررہے ہیں، ان کے لیے بھی دعا کریں، ولی عہد کے لیے بھی دعا کریں، خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے ولی عہد ملک محمد ابن سلمان کے لیے بھی دعا کریں، ان کے لوگوں کے لیے بھی جو خدمات انہوں نے پیش کی ہیں، اللہ انہیں قبول کرے، اور ان کو استقامت عطا فرمائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اے اللہ حاجیوں کا حج قبول فرما، اور ان کی مغفرت فرما، اور ان کے معاملات آسان فرما، اے اللہ! ان کو گھروں پر خیر سے لوٹا دینا، اے اللہ! جنہوں نے دعا کا کہا ہے سب کے لیے ہماری دعائیں قبول فرما، اے اللہ! مسلمانوں کی مغفرت فرما، مومن مردوں اور عورتوں کی بھی مغفرت فرما، اور ان کی اصلاح فرما دے اور ان کی مصیبتیں دور کر دے ان کے کام اپنے ذمہ لے لے۔
ان کا کہنا تھا کہ اور ان کے خونوں کی حفاظت فرما، اے اللہ! ان کے مال، جسم اور ان کے اعمال میں برکت عطا فرما۔