امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملکی خفیہ دستاویزات کے بارے میں بات کرنے کی آڈیو سامنے آگئی ہے جو انہوں نے بظاہر اپنے پاس رکھے ہوئے تھے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دو منٹ کی ریکارڈنگ اس انٹرویو کی ہے جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی 2021 میں اپنے بیڈ منسٹر، نیو جرسی، گولف کلب میں اپنے سابق چیف آف اسٹاف مارک میڈوز کی یادداشت پر کام کرنے والے لوگوں کے لیے دیا تھا۔
ریکارڈنگ کے ٹرانسکرپٹ کے کچھ حصوں کو خصوصی وکیل جیک اسمتھ کے 49 صفحات پر مشتمل ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد فرد جرم میں ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا تھا جس میں ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے عہدہ چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کو غلط استعمال کیا۔
گزشتہ روز سی این این کی طرف سے چلائی جانے والی اس آڈیو فائل میں ایک ایسی گفتگو بھی شامل ہے جہاں لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس پینٹاگون کی خفیہ دستاویز ہے جس میں ایران پر حملہ کرنے کا منصوبہ ہے۔
آڈیو ریکارڈنگ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’یہ وہ دستاویزات ہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ آڈیو میں کسی چیز کو ’انتہائی خفیہ‘ معلومات قرار دیتے ہوئے ’یہ خفیہ معلومات ہے‘، کے طور پر حوالہ دے رہے تھے جہاں ایسا لگتا ہے کہ وہ کمرے میں موجود دوسروں کو کچھ دکھا رہا ہے۔
آڈیو میں سابق صدر نے کہا کہ یہ فوج کی طرف سے کیا گیا تھا اور مجھے دیا گیا، ’آپ نے دیکھا، بطور صدر میں دستاویزات خفیہ رکھ سکتا تھا لیکن اب میں نہیں رکھ سکتا اور یہ آپ جانتے ہیں‘۔
اسی دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے عملے میں سے ایک شخص جواب دیتا ہے کہ ’اب ہمیں ایک مسئلہ درپیش ہے‘۔
ان کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ کیا یہ دلچسپ نہیں ہے؟ یہ بہت اچھا ہے اور اسی طرح یہ ریکارڈنگ اس کے ساتھ ختم ہوتی ہے جب وہ کسی کو کوک لانے کے لیے کہتے ہیں۔
سابق صدر ڈونلٹ ٹرمپ نے رواں ماہ کے شروع میں امریکی حکومت کے خفیہ رازوں کو جان بوجھ کر غلط طریقے سے استعمال کرنے اور ان کی واپسی روکنے کی سازش کرنے کے 37 شماروں میں قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی تھی۔
محکمہ انصاف نے ڈونلڈ ٹرمپ پر جاسوسی ایکٹ اور دیگر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا کہ انہوں نے عہدہ چھوڑنے پر خفیہ دستاویزات اپنے ساتھ لے لیں اور انہیں نیشنل آرکائیوز کو فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
فرد جرم میں محکمہ انصاف نے جولائی 2021 کے اجلاس کی آڈیو ریکارڈنگ سمیت شواہد بیان کیے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک مصنف، ایک پبلشر اور اپنے دو اسٹاف کے ساتھ تھے جس میں سابق صدر نے انہیں ’انتہائی خفیہ‘ دستاویزات دکھائے تھے۔