وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ (سی ایچ ایس) کے 23ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی اس کی تمام شکلوں اور قسموں کی واضح اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔
بھارتی وزیراعظم کی میزبانی میں جاری ورچوئل سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ایس سی او رکن ممالک کے خطے میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے مشترکہ مفادات ہیں جب کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں معاشی ترقی کے لیے پیشگی شرط ہے۔
اپنے ویڈیو لنک خطاب میں انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں ہمارے دروازوں پر دستک دے رہی ہیں، ہمیں اس سلسے میں ابھی فوری طور پر اقدامات کرنے ہوں گے، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا، ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، اس دوران معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، کئی سو لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔
وزیراعظم پاکستان ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دعوت پر ایس سی او سی ایچ ایس کے 23ویں اجلاس میں شریک ہوئے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وزیراعظم کو ایس سی او کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت بھارت کے وزیراعظم نے ایس سی او کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے دی۔
کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ شنگھائی تعاون تنظیم کا اعلیٰ ترین فورم ہے، اس میں شرکت کرنے والے رہنما اہم عالمی اور علاقائی مسائل پر غور و خوض کریں گے اور ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کی مستقبل کی سمت کا خاکہ بنائیں گے۔
بیان کے مطابق سربراہ اجلاس میں وزیراعظم کی شرکت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو علاقائی سلامتی اور خوشحالی کے ایک اہم فورم کے طور پر اہمیت دیتا ہے اور خطے کے ساتھ روابط کو بڑھاتا ہے۔