1999 میں کارگل کے محاذ پرعزم وہمت کی داستان رقم کرنے والے کیپٹن کرنل شیر خان کی آج برسی منائی جارہی ہے۔کپیٹن کرنل شیر خان ملٹری اکیڈمی سے براہ راست 27 سندھ رجمنٹ میں تعینات ہونے والے پہلے افسر تھے۔
کیپٹن کرنل شیر خان شہید کو کارگل معرکے میں دشمن کے دانت کھٹے کرکے تاریخی شکست دینے اور شہادت کا درجہ پاکر زندہ جاوید ہونے پر پاکستان کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا، یہی وہ بہادر ہیں جن کی ہمت، جرات، وطن سے محبت اور بہادری کا بر ملا اعتراف دُشمن نے بھی کیا۔
وہ 1996 میں کیپٹن بنے، انہوں نے تعلیم کا شعبہ ہویا کھیل کا سب میں ہی اپنے آپ کو منوایا۔کرنل شیر خان شہید کو ابتدا ہی سے ہتھیاروں سے بہت پیار تھا، وہ ایک ممتاز فائرر، نشانے باز بھی تھے، انہیں اپنے قوت بازو پر مکمل بھروسہ تھا اور وہ پی ایم اے کے ہر شوٹنگ مقابلے کا حصہ رہے۔
کیپٹن کرنل شیر خان شہید نشان حیدر کا آج 24واں یوم شہادت ہے، ان کے یوم شہادت پر فوج اور عسکری قیادت نے کیپٹن کرنل شیر خان شہیدکو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ کیپٹن کرنل شیر خان کی بے مثال بہادری ہمارے لیے مشعل راہ ہے، انہوں نے جرأت ، حب الوطنی کی لازوال تاریخ رقم کی، کیپٹن کرنل شیر خان کا یوم شہادت افواج کی وطن کیلئے قربانیوں کا مظہر ہے۔
دوسری جانب کیپٹن کرنل شیرخان کے یومِ شہادت کے موقع پر قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔علمائے کرام کا کہنا ہے کہ آزاد فضا میں سانس لینا ہمارے شہدا کی قربانیوں کے ہی مرہونِ منت ہے، شہدا کی قربانیاں ہمیں اتحاد اور یگانگت کا درس دیتی ہیں جو قومیں اپنے شہدا کی تکریم نہیں کرتیں وہ ذلیل و رسوا ہوجاتی ہیں۔