بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کیلئے سمندر کی تہہ میں جانے کے سفر کے دوران پھٹ جانے والی آبدوز ’ٹائٹن‘ کی ملکیتی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ فی الحال کمپنی کی تمام ایکسپلوریشن اور کمرشل سرگرمیاں معطل کی جارہی ہیں۔اس حادثے میں آبدوز میں سوار تمام 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس میں کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش بھی شامل تھے۔ حادثے میں دو پاکستانی شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔
اب اوشین گیٹ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری مختصر پیغام میں کہا کہ کہ ’OceanGate نے تمام ایکسپلوریشن اور کمرشل آپریشنز کو معطل کر دیا ہے۔’تاہم کمپنی کی آفیشل ویب سائٹ میں اب بھی مہمات کی نمایاں ریلز کے ساتھ ساتھ ٹائی ٹینک کے ملبے کے دورے سمیت دیگر مہم کی پیشکشوں کی تفصیل بھی شامل ہے۔
OceanGate نے سمندر کی سطح سے تقریباً 12,500 فٹ نیچے ٹائی ٹینک کی 111 سال پرانی باقیات کے لیے ٹائٹن آبدوز پر فی کس ڈھائی لاکھ ڈالر وصول کیے۔ٹائٹن – ایک 23،000 پاؤنڈ وزنی جہاز تقریباً ایک منی وین کے سائز کا تھا جو 18 جون کو ٹائی ٹینک کی طرف غوطہ لگانے کے تقریباً 1 گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی ممکنہ طور پر تباہ ہوگیا تھا۔22 جون کو حکام نے تصدیق کی کہ ٹائٹن کو “تباہ کن حادثے” کا سامنا کرنا پڑا۔جہاز میں سوار پانچ افراد تاجر ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی غوطہ خور پال ہنری نارجیولیٹ، پاکستانی ارب پتی شہزادہ داؤد، 19 سالہ سلیمان داؤد اور اوشین گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش تھے۔