شہریوں کی بلیک میلنگ میں ملوث قرض دینے والی ایپلیکیشنز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے حکام نے ملک میں ایسی 43 ایپلیکشنز کو بلاک کردیا۔
خیال رہے کہ قرض ایپلی کیشن ’ایزی لون‘ سے قرض لینے والے راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک بے روزگار شہری نے مبینہ 8 لاکھ روپے کی عدم ادائیگی پر ’دھمکیاں‘ ملنے اور روزانہ کی بلیک میلنگ و بڑھتے ہوئے سود سے تنگ آکر خودکشی کرلی تھی۔
مذکورہ معاملہ منظرِ عام پر آنے کے بعد حکام حرکت میں آئے اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایسی قرض ایپلیکشنز چلانے والے افراد کو گرفتار کر کے ان کے لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیے۔
ترجمان ایف آئی اے نے بتایا تھا کہ سائبر کرائم سرکل راولپنڈی نے مختلف کارروائیوں کے دوران آن لائن لون ایپلی کیشنز کے ذریعے بلیک میلنگ میں ملوث 9 ملزمان کو گرفتار کر لیا، سائبر کرائم سرکل نے یہ کارروائیاں فنانشل سروسز کے ساتھ کیں۔
دوسری جانب وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی امین الحق نے چیئرمین پی ٹی اے میجرجنرل حفیظ الرحمان کو ایسی ایپلی کیشنز کےخلاف فوری کارروائی کی ہدایت کی گئی۔
وزیر کی ہدایات پر فوری عملدرآمد کرتے ہوئے ایسی 43 ایپلی کیشنز کو بلاک کردیا گیا ہے۔
اس ضمن میں وزارت آئی ٹی سے جاری بیان میں وفاقی وزیر کے حوالے سے کہا گیا کہ اس طرح کی کمپنیاں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ ہوتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے قرضہ دینے والی مافیا سادہ لوح افراد کو بلیک میل کررہی ہیں جس کے خلاف پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایس ای سی پی کی مشاورت اور معاونت سے اقدامات اٹھائے۔ ’ وفاقی وزیر نے کہا کہ صارفین کی آگاہی کے لیے مہم بھی چلائی جائے کہ وہ اس قسم کی بلیک میلنگ مافیا کا شکار نہ بن سکیں جبکہ عوام بھی ایسی ایپلی کیشنز کی شکایت، پی ٹی اے، ایف آئی اے سائبر کرائم اور مقامی پولیس کے پاس درج کرائیں۔
اس سلسلے میں وزیر آئی ٹی امین الحق نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے بھی رابط کیا اور اب تک کی گئی کارروائیوں پر بریفنگ لی۔ ’ انہوں نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ شکایات کا انتظار کرنے کے بجائے ایسےعناصر کے خلاف ازخود کارروائی کرے۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ عوام کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاکرانھیں موت کےاندھیروں میں دھکیلنے والے عناصر کی سرکوبی ضروری ہے، ہزاروں کا قرضہ دے کر لاکھوں روپے واپس مانگنا اور اس سلسلے میں دھمکیاں دینا، بلیک میلنگ، صارف کے ذاتی ڈیٹا کا استعمال، خلاف قانون ہے۔
وزیر نے کہا کہ صارفین بنا سوچے سمجھے آن لائن و سوشل میڈیا اشتہارات سے متاثر ہو کر ذاتی ڈیٹا کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں۔
ساتھ ہی انہوں نے متنبہ کیا کہ آن لائن ڈالرز کمانے کی بھی مختلف پوسٹوں پر عمل میں احتیاط ضروری ہے لہٰذا اس حوالے سے بھی کوئی رقم یا معلومات فراہم نہ کی جائیں