ملک کے پہلے پبلک سیکٹر کینسر ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا جس پر 10 ارب 80 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور یہ منصوبہ جون 2025 میں مکمل ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق یہ کینسر ہسپتال پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔
200 بستروں پر مشتمل چار منزلہ ہسپتال میں 49 ہزار مربع فٹ کا تہہ خانہ بھی ہوگا، اس عمارت میں آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ (او پی ڈی) ، ایمرجنسی، مرد و خواتین کے وارڈز، گائنی وارڈ، بلڈ کینسر وارڈ اور کئی دیگر شعبے ہوں گے۔
پبلک ہیلتھ میں پی ایچ ڈی کرنے والی پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر عائشہ عیسانی نے ڈان کو بتایا کہ اس منصوبے کی مجموعی لاگت 10 ارب 80 کروڑ روپے سے زائد ہے جس میں سے 3 ارب 40 کروڑ روپے عمارت کی تعمیر پر خرچ ہوں گے اور باقی 7 ارب 40 کروڑ روپے آلات کی خریداری پر خرچ کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہسپتال برن سینٹر کے قریب تعمیر کیا جائے گا، یہ پاکستان کا پہلا پبلک سیکٹر کینسر ہسپتال ہوگا، اس منصوبے کو سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے رواں سال فروری میں منظور کیا تھا اور اس کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے۔
ڈاکٹر عائشہ عیسانی نے کہا کہ وزیر صحت عبدالقادر پٹیل اور ان کی ٹیم اس منصوبے کے خواب کو پاکستانی عوام کے لیے حقیقت میں بدلنے کے اقدام کی مکمل حمایت کرتی ہے، اس کے علاوہ وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال کی جانب سے بھی اس سلسلے میں بھرپور تعاون کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہسپتال کی توسیع کے لیے بھی انتظام کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ریڈیولاجی، پیتھالوجی، آنکوسرجری، میڈیکل آنکولوجی، آئی سی یو، کینسر کے مریضوں کی ہنگامی نگہداشت، جینیات اور تحقیق سمیت کینسر کے علاج کی جامع سہولیات شامل ہوں گی۔