چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کےکیس میں عدالت میں کھڑے ہوکر معافی مانگ لی۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینےکےکیس کی سماعت ہوئی۔
عمران خان جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر روسٹرم پر آکر ان کا کہنا تھا کہ میں نے 27 سال قبل انصاف کی بالادستی کے لیے سیاسی جماعت بنائی، میں نے آج تک ایک گملا بھی نہیں توڑا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں خاتون جج کی عدالت گیا اور کہا میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معافی مانگتا ہوں، میں نے ردعمل میں جوش خطابت میں قانونی کارروائی کرنےکا کہا تھا، میں نے جو کہا اس پر جج صاحبہ سے معافی بھی مانگنے گیا تھا، اگر میں نے لائن کراس کی ہے تو میں معافی مانگتا ہوں۔
خیال رہےکہ 20 اگست 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پرکیس کرنےکا اعلان کیا تھا اور دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لےکر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے اور مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا جب کہ پیمرا نے عمران خان کے براہ راست خطاب کر پابندی لگا دی تھی۔ عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال 30 ستمبر کو چیئرمین تحریک انصاف جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے معذرت کرنے کے لیے ان کی عدالت پہنچے تھے تاہم پولیس نے خاتون جج کا کمرہ بند کر دیا اور انہیں بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری رخصت پر ہیں۔
عمران خان نے ریڈر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے زیبا چوہدری صاحبہ کو بتانا ہے کہ عمران خان آئے تھے۔