ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی اور انہیں 24 جولائی کو سپریم کورٹ پیشی کے بعد حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر اور الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کر دی گئی، ان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ سماعت کو پیر تک ملتوی کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے چیئرمین پی ٹی آئی کے استثنی پر اعتراض اٹھا دیا، ان کا کہنا تھا کہ استثنی کی درخواست میں کوئی ٹھوس وجوہات نہیں بتائی گئیں۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے دلائل دیے کہ ٹرائل چل رہا ہو تو ملزم کو موجود ہونا چاہیے، عدالت ملزم کی حاضری یقینی بنانے کے حوالے سے مثبت ڈائریکشن دے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت سے درخواست کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری یقینی بنانے کے لیے بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزم پیر کو عدالت میں پیش ہو جائیں گے؟ جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پیر کے روز کوئٹہ میں درج مقدمہ میں سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے۔
عدالت نے ہدایت دی کہ سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد اس عدالت میں پیش ہو جائیں۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ کیس کی فائل میں صرف استثنیٰ کی درخواست کے علاوہ کچھ نہیں، آج بھی درخواست استثنی کی حد تک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر چلنے والی سماعت پر اعتراض کیا جا رہا ہے۔
جج ہمایوں دلاور کا کہنا تھا کہ آپ کی استثنیٰ کی درخواست ہمیشہ منظور کی گئی جبکہ ایک دفعہ بھی ملزم پیش نہیں ہوئے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی اور ہدایت دی کہ چیئرمین پی ٹی آئی سپریم کورٹ پیشی کے بعد حاضری کو یقینی بنائیں۔
بعد ازاں، عدالت نے کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کر دی۔