امریکہ میں متعین پاکستانی سفیر سردار محمدمسعود خان نے کہا ہے کہ 1950کی دہائی سے لے کر اب تک تعلیم پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک مضبوط ربط رہا ہے۔پاکستانی طلبا کی امریکہ آمد کے لحاظ سے گذشتہ سال ایک اچھا سال ثابت ہوا ہے کیونکہ اس سال یہ تعداد 8000تھی اور اس میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔
ہماری آبادی اور پاکستان کی یونیورسٹیوں سے نکلنے والے طلبا کی تعداد کے پیش نظر یہ تعداد مزید بڑھنی چاہیے، امریکہ میں زیادہ سے زیادہ پاکستانی طلبا ہونے چاہئیں۔یہ بات انہوں نے سٹڈی آف دی یو ایس انسٹی ٹیوٹس(سوسی)پروگرام کے تحت امریکہ کے دورے پر آئے25پاکستانی طلباء کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو سفیر پاکستان سے ملاقات کرنے کے لئے پاکستانی سفارت خانہ واشنگٹن ڈی سی آیا تھا۔سٹڈی آف دی یو ایس انسٹی ٹیوٹس (سوسی)پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلیمی تعاون اور ثقافتی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لئے 5 ہفتوں پر محیط پروگرام ہے، 2010 سے ہر سال منعقد ہونے والا یہ پروگرام نوجوان کو امریکی معاشرے، تاریخ اور اقدار کو دیکھنے اور اس کا بغور مطالعہ کرنے کا منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے طلبا کو سوسی پروگرام کے لئے ان کے انتخاب پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آپ پر فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ان کے لیے امریکی اعلیٰ تعلیمی اداروں کا بغور جائزہ لینے، اپنے ذاتی تجربے میں اضافہ کرنے اور اپنے فکری افق کو وسیع کرنے کا ایک منفرد موقع ہے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ آپ یہاں سے قیمتی معلومات اپنے اپنے ماحول میں لے جائیں گے۔ اور یہ کراس فرٹیلائزیشن کا عمل ہے، فکری صلاحیتیں سرحدی بندشوں سے آزاد ہوتی ہیں۔ آپ کے ساتھی اور وہ ماحول جس میں آپ کام کرتے ہیں، وہ آپ کے تجر بات سے براہ راست فائدہ اٹھائیں گے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ سماجی ترقی کے بنیادی طور پر تین مراحل ہوتے ہیں۔ ابتدائی دو مراحل تقلید جب کہ تیسرے مرحلے میں معاشرہ اس حد تک ترقی کر چکا ہوتا ہے کہ اس میں اختراع اور نئی ایجادات جنم لیتی ہیں۔ انہوں نے طلبا سے کہا کہ اپنے اس ابتدائی دور میں انہوں نے امریکہ میں جو مثبت تجربات اور مشاہدے کئے ہیں وہ اپنے ملک جا کر ان پر عمل پیرا ہوں۔سردار مسعود خان نے پاکستانی طلبا کو یاد دلایا کہ امریکہ کے دورے پر آنے والے پاکستانی طلبا بھی ایک ایسی تہذیب کی نمائندگی کرتے ہیں جو قوم کی تعمیر میں 75 سال کا تجربہ رکھتی ہے اور بہت سے مشکل حالات پر قابو پانے کا تجربہ رکھتی ہے۔
انہوں نے طلبا سے بات کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ مختصر کورس ان کو واپس امریکہ آنے، ہمارے دونوں ممالک کو باہم جوڑنے اور ہماری دونوں قوموں کے مشترکہ فکری ورثے مزید تقویت دینے کی ترغیب دے گا۔سردار مسعود خان نے اس موقع پر امریکی حکومت اور سوسی پروگرام کے منتظمین کے دونوں ملکوں کے درمیان تعلیمی تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے عزم اور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی آف میساچوسٹس، ایمہرسٹ اور امریکی میزبانوں کی مہمان نوازی کو بھی سراہا۔پاکستانی سفیر نے دورہ کرنے والے طلبا پر زور دیا کہ وہ اپنے ساتھیوں اور امریکی ہم منصبوں کے ساتھ اپنے رابطوں کو پروان چڑھائیں اور اپنا نیٹ ورک بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی مستقبل کی زندگیوں میں آپ کا نیٹ ورک آپ کے اثرو رسوخ کی غمازی
کرے گا۔ سفیر نے شرکا ء سے بھی بات چیت کی اور انہیں پروگرام اور اس کے حاصل شدہ تجربے کے بارے میں اپنے خیالات شیئر کرنے کی دعوت دی۔اپنے تجربات کا اظہار کرتے ہوئے شرکاء نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان مشترکات اور امتیازات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے انفرادی اور سماجی سطح امریکی معاشرے میں نظم و ضبط اور تنظیم، پالیسیوں کی تشکیل اور ان پر عمل درآمد، باہمی تعاون، تنوع، شمولیت کا جذبہ، مساوی مواقع کی فراہمی اور اپنے حقوق کی حفاظت کے لئے باخبر اور چوکس شہری کے کردارکا ذکر کیا۔ انہوں نے امریکی خواب کے حصول کے حوالے سے انتھک کاوشوں کو خصوصی طور پر اجاگر کیا۔سفیر پاکستان نے طلبا کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ پاک امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے۔