اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے 38ویں ریکروٹس کورس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کے سلسلے میں پروقار تقریب کا انعقاد،تقریب میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، اسلام آباد پولیس میں 1751اہلکاروں کی بھرتی ملکی تاریخ کی سب سے بڑی بھرتی تھی جس میں 208خواتین بھی شامل ہیں
ان کا انتخاب سیاسی،لسانی اور علاقائی وابستگی سے بالا تر ہو کر کیا گیا،میری خواہش تھی کہ اسلام آباد پولیس میں نوجوان آئیں،پولیس کی اہم ترین ذمہ داری عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت ہے اور یہ ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ایک عبادت بھی ہے، وفاقی وزیر داخلہ راناثناءاللہ خان
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے 38ویں ریکروٹس کورس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کے سلسلے میں پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز پروقار تقریب کا انعقادکیا گیا
تقریب میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی،پولیس کے چاک و چوپند دستے نے مہمان خصوصی کو سلامی پیش کی، اس موقع پر چیف کمشنر اسلام آباد نور الامین مینگل، اسلام آباد کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر اکبر ناصر خاں، مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندگان،غیرملکی سفراءسمیت سینئر پولیس افسران، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور نوجوان ریکروٹس موجود تھے،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج مجھے دیکھ کر دلی خوشی ہو رہی ہے کہ میرے سامنے وہ نوجوان کھڑے ہیں جن کو پورے پاکستان سے ان کی قابلیت اور معیار کے مطابق اسلام آباد پولیس میں شامل کیا گیا ہے
اسلام آباد پولیس میں 1751اہلکاروں کی بھرتی ملکی تاریخ کی سب سے بڑی بھرتی تھی جس میں 208خواتین بھی شامل ہیں، ان کا انتخاب سیاسی،لسانی اور علاقائی وابستگی سے بالا تر ہو کر کیا گیا،میری خواہش تھی کہ اسلام آباد پولیس میں نوجوان آئیں
پاسنگ آوٹ کے بعد آپ نے مختلف ڈیوٹیوں پر جانا ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کے مطابق ایمانداری، نیک نیتی اور عوام کی خدمت کے جذبے
سے سرشار ہو کر اپنے فرائض سرانجام دیں گے،قوم کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں، میں تمام جوانوں کو پولیس کا انتخاب کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور انکے والدین،بہنوں اور بھائیوں کا حکومت پاکستان اور قوم کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں
ایک سپاہی کا ہمیشہ ایک ایسا خواب ہوتا ہے،جس کے لیے وہ ہمیشہ تیار رہتا ہے ریاست کا بنیادی مقصد شہریوں کی مال و جان کی حفاظت ہے، جس ریاست نے شہریوں کے جان اور مال کے تحفظ کو یقینی بنایا اسے ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا
سیکورٹی اداروں کے یونیفارم تو مختلف ہوتے ہیں مگر سب کا مقصد ایک ہی ہے،پولیس کی اہم ترین ذمہ داری عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت ہے اور یہ ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ایک عبادت بھی ہے،بطور وزیر داخلہ عہدہ سنبھالنے کے بعد آئی سی سی پی اوڈاکٹر اکبرناصرخاں نے مجھے اسلام آباد پولیس کی ضرورتوں کے بارے میں بتایا تو مجھے سن کرتعجب ہوا کہ وہ پولیس جو وفاق کی علامت ہے
اس کے اہلکار اچھے ہسپتالوں سے علاج معالجہ نہیں کروا سکتے، ان کے بچے اچھے تعلیمی اداروں میں تعلیم نہیں حاصل کر سکتے، ان کی تنخواہیں دیگر اداروں سے کم ہیں، شہداءجنہوں نے اس ملک و قوم کی بقاءکی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ان کے ورثاءکی خطیر رقم واجب الادا ہے، سیف سٹی اسلام آبادشہر کے صرف 30فیصد حصے کو کوریج دے رہا ہے اور ان جیسے کئی اور چیزیں تھیں، اور ان سب چیزوں کو بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا،جب ان تمام گزارشات کو وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے سامنے رکھا گیا تو انہوں نے بلاتاخیر ان کی منظوری دے دی اور جلد از جلد ان پر عمل کرنے کا بھی حکم دے دیا
ہم نے عزم کیا تھاکہ اسلام آباد پولیس کو تمام ممکنہ وسائل مہیا کئے جائیں گے،الحمد للہ حکومت سنبھالنے کے ساتھ شہداءکے خاندانوں کے بقایا جات جو 01 ارب 24کروڑروپے کی خطیر رقم بنتی تھی فوری ادا کی گئی، اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے برابر کر دی گئیں، پاکستان کے پہلے نیشنل پولیس ہسپتال کی منظوری دی گئی جو ایک سٹیٹ آف دی آرٹ 09منزلہ عمارت پر مشتمل ہو گا جسکے لئے 05ارب روپے کے فنڈز جاری کئے جاچکے ہیں اور اس پر کام بھی شروع ہو چکا ہے، آپ کے بچوں کی بہترین تعلیم کے لئے شہداءماڈل کالج کی بھی منظوری دے دی گئی ہے،اسلام آباد پولیس وفاق کی علامت ہے اور جس طرح سے اسلام آباد پولیس نے گزشتہ ایک سال میں اپنے فرائض سرانجام دئیے اس نے ثابت کیا کہ اسلام آباد پولیس جذبے سے سرشار جوانوں کی سپاہ ہے، عوام کی سہولت کے لئے پانچ نئے تھانے قائم کئے گئے ہیں جبکہ ویمن پولیس اسٹیشن کی نئی عمارت کا بھی سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے، حکومت پاکستان کا یہ عزم اور ویژن ہے کہ اسلام آباد پولیس دوسرے صوبوں کے لئے رول ماڈل ہو اور اس کو بین الاقوامی طرز پر استوار کیا جائے، ان تمام اقدامات کی بدولت میں آپ سے امید کرتا ہوں کہ آپ اس شہر میں امن کے قیام میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے
اس موقع پر اسلام آباد کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر اکبرناصرخاں نے کہا کہ ہم جناب وفاقی وزیر داخلہ راناثناءاللہ خان کے ہم بے حد مشکور ہیں کہ انہوں نے ہر قدم پر اسلام آبادکیپیٹل پولیس کا ساتھ دیا،انہی کی کاوشوں کی بدولت پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی پولیس بھرتی کی گئی اور آج انکی پاسنگ آوٹ پریڈ کا انعقاد بھی کیا گیا،جسکے بعد یہ جوان مختلف فرائض منصبی پر مامو ر ہوں گے،انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو جب بھی پولیس کی ضروریات کے بارے میں بتایا گیا آپ نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے انہیں پورا کیا چاہیے وہ اسلام آباد پولیس کی تنخواءکا مسئلہ ہو یا بہترین طبی سہولیات مہیا کرنے کیلئے نیشنل پولیس ہسپتال ہو یا بہترین تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کیلئے اسلام آباد پولیس شداءماڈل کالج کی منظوری ہو آپ نے ہمیشہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس کا ساتھ دیا
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے ہمہ وقت مصروف عمل ہے اور اس سلسلے میں پولیس کا ہر افسر و جوان عوامی خدمت اور جذبے سے سرشار ہوکر اپنے فرائض منصبی سرانجام در ہا ہے،آخر میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس کی فلا ح و بہود اور انکو درپیش مسائل کے حل کیلئے وفاقی وزیر داخلہ نے ہمیشہ پولیس کا ساتھ دیا اور انکے مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کئے،جس کیلئے میں اسلام آباد کیپیٹل پولیس کی طرف سے انکا شکریہ ادا کرتا ہوں۔