وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے بطور نگران وزیر اعظم تقرر کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نگران سیٹ اپ کی قیادت کے لیے ایک غیرجانبدار شخص کا انتخاب کیا جائے گا تاکہ آئندہ عام انتخابات کو شفاف بنایا جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے یہ ریمارکس نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں دوران انٹرویو دیے، یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب گزشتہ کئی روز سے یہ افواہیں گرم تھیں کہ اسحٰق ڈار کو نگران وزیر اعظم مقرر کیا جائے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے اتحادیوں کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس عہدے پر ایک غیر جانبدار شخص کو تعینات کیا جانا چاہیے تاکہ کوئی بھی انتخابات کے نتائج پر سوال نہ اٹھا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران سیٹ اپ پر اتحادی جماعتوں، سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض سے مشاورت کے بعد اتفاق کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ وفاق میں ایک بہت ہی مؤثر نگران حکومت ہوگی، واضح رہے کہ نگراں سیٹ اپ کو پالیسی فیصلے لینے کا اختیار دینے کا بل حال ہی میں پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا ہے۔
اسمبلی تحلیل کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے اسمبلیاں تحلیل کریں گے، اسمبلی 12 اگست رات 12 بجے اپنی مدت پوری کر لے گی، میں مشاورت کے بعد اس تاریخ سے قبل اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے صدر کو لکھ دوں گا لیکن یہ طے ہے کہ ہم مقررہ وقت سے پہلے تحلیل کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا نئی مردم شماری یا کسی بھی معاملے کے حوالے سے انتخابات میں تاخیر کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اگر نئی مردم شماری کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے اور اگر نئی مردم شماری کے نتائج کو نوٹیفائی کردیا جاتا ہے تو یہ معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پر منحصر ہوگا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کا کچھ امکان ہے تو وزیراعظم نے جواب دیا کہ ضروری نہیں کہ ہم ایک اتحاد کے تحت الیکشن لڑیں، سب پارٹیوں کا اپنا ایجنڈا ہے، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات سب جماعتوں کے ساتھ ہو سکتی ہے لیکن جن سیٹوں پر ہم سمجھتے ہیں کہ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت نہیں، اس معاملے پر میاں نواز شریف کی مشاورت سے ہم نے کمیٹی بنا دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ(ن) جیتے گی تو میاں نواز شریف وزارت عظمیٰ کے لیے ہمارے امیدوار ہوں گے، وہ جلد وطن واپس آئیں گے، سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تیار کی گئی میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ہی انہیں طبی بنیادوں پر بیرون ملک بھیجا گیا تھا۔
حکومت کے اہم اقدامات میں آرمی چیف کو شامل رکھنے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کا ہائبرڈ ماڈل اپوزیشن کو بدنام کرنے، لوگوں میں نفرت پیدا کرنے، دوست ممالک کو ناراض کرنے اور معیشت کا پہیہ جام کرنے کے لیے تھا، دوسری طرف ہم اپنے دورحکومت میں چاہتے ہیں کہ زرعی اصلاحات ہوں، تمام طلبہ کو آئی ٹی کی تربیت فراہم کی جائے، قدرتی وسائل کو زمین سے نکالا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام ریاستی ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں کام کریں تاکہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے سب مل کر کردار ادا کریں۔