چین، یونیورسٹی کھیلوں کے ذریعے ثقافتی تبادلوں کا فروغ

چھنگ دو زمانہ قدیم سے ہی اپنے شاندار مناظر اور بھرپورثقافتی ورثے کے لئے مشہور تھا اور طویل عرصے سے چین کو باقی دنیا سے جوڑ نے والے تبادلوں کا مرکز رہا ہے۔31 ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کا میزبان شہر اب نوجوانوں میں ثقافتی تبادلوں کے بیج بورہا ہے۔

شِنہوا کی رپورٹ کے مطابق طا لب علم کھلاڑیوں نے کھیلوں کے سنسنی خیز مقابلوں کے دوران تفریح ، قدیم دلکشی اور زندگی کا تجربہ کرنے کے لئے چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت کا دورہ کیا ۔پراگ میں چیک ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ایڈورڈ زیڈنوویک وانگ جیانگ لو پارک میں شٹل کاک ککنگ اور توہو (تیر پھینکنے) جیسے روایتی چینی ثقافتی تجربات سے متاثر ہوئے۔ ایڈورڈ زیڈنوویک نے حال ہی میں جوڈو مقابلے میں حصہ لیا تھا۔

زیڈنوویک نے کہا کہ چھنگ دو ایک بہت خوبصورت شہر ہے اور یہاں کے تمام لوگ بہت پر جوش ہیں ۔دنیا بھر سے آنے والے مہمانوں کو مقامی ثقافت کی منفرد کشش کا احساس دلانے کے لئے چھنگ دو یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی نے 16 اہم ثقافتی تبادلے کی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جس میں 11 شہری ثقافتی مقامات کی سیر بھی شا مل تھی۔سیچھوان دیوہیکل پانڈا کا آبائی شہر ہے جس نے بہت سے بین الاقوامی کھلاڑیوں کو اپنی سمت متوجہ کیا ہے جو کھیلوں میں حصہ لینے کے علاوہ دیوہیکل پانڈا کو قریب سے دیکھنے کے خواہاں تھے۔

کولمبیا، ازبکستان، کرغزستان اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے کالج کے کھلاڑیوں نے دیوہیکل پانڈا کی افزائش نسل کے چھنگ دو تحقیقی مرکز میں تصاویر اور ویڈیوز بنانے کے لیے اپنے موبائل فون استعمال کئے اور کچھ اپنے اہلخانہ کے ساتھ ویڈیو کال کیے بغیر نہ رہ سکے۔کولمبیا کی خواتین والی بال کھلاڑی اینا ماریا زپاٹا نے کہا کہ یہ بہت خوبصورت ہے! انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ ایک حقیقی پانڈا دیکھ سکتی ہیں، وہ واقعی اسے گلے لگانا چاہتی ہیں۔

وہ اور اس کے ساتھی چین آنے سے قبل ہی دیوہیکل پانڈا سے متاثر تھے۔ اگرچہ وہ ایک دن پہلے جاپانی خواتین والی بال ٹیم سے ہار چکے تھے تاہم خوبصورت دیوہیکل پانڈا نے کھلاڑیوں کو مقابلے کے نتائج بھول جانے پر مجبور کردیا۔
ثقافتی سیاحت کی سرگرمیوں کا آغاز 29 جولائی سے ہوا تھا جس کے بعد ہزاروں افراد اس میں شرکت کرچکے ہیں۔