مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پارلیمنٹ سے پاس کیئے جانے والے متنازعہ ترمیمی ایکٹ 2021ء کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اہل تشیع اور اہل تسنن نے ملکر بنایا تھا، یہ ملک مسلکی نہیں مسلم پاکستان بنایا گیا تھا، آئین اور دستور بھی مسلم پاکستان کی بات کرتا ہے، مسلکی کی نہیں، جو بھی قوانین بننے چاہیئں وہ پاکستان کے آئین و قانون کی بنیادی روح کے مطابق بننے چاہیئں، آئین پاکستان میں ہر فرد کو اپنے عقائد کے مطابق آزادی حاصل ہے، اہل تشیع اور اہل تسنن کو آپس میں لڑانے کی مختلف سازشیں ہوئیں، دونوں مکاتب کے ذمہ داران اور افراد نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور ان سازشوں کو ناکام بنایا، انتہاء پسند ٹولہ ملک کو تباہ کرنا چاہتا ہے، قرآن وسنت کے خلاف قوانین نہیں بننے دیں گے، یہ انتہاء پسندوں اور قاتلوں کے ہاتھوں میں قانونی طور پر زہریلا خنجر تھما دیا گیا ہے کہ وہ جس پر چاہیں توہمت لگا کر اسے قتل کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے فقہاء اور مجتہدین کا فتویٰ ہے کہ اہل سنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے، اس متنازعہ بل کی منظوری کے بعد عوام کا پارلیمنٹ سے اعتماد اٹھ گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بل کو نظر ثانی کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے، ہم پارلیمنٹ میں جو متنازعہ ترمیمی بل پاس کیا گیا ہے اسکی شدید مذمت کرتے ہیں، متنازعہ ترمیمی بل کو یکسر مسترد کرتے ہیں، سراپا احتجاج ہیں، ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ہر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔شیعہ قوم پر کسی دوسری فقہ کے مطابق کوئی فیصلہ مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ یہ متنازعہ ترمیمی ایکٹ ایک شیعہ دشمن رجحان کی عکاسی کرتا ہے، یہاں صدیوں سے شیعہ سنی اپنے اپنے عقائد کے مطابق اکٹھے زندگی بسر کر رہے ہیں، گذشتہ چند سالوں سے سائبر کرائم لا، تحفظ بنیاد اسلام بل اور مشترکہ قومی نصاب جیسے کئی اقدامات سے پاکستان کے محب وطن شیعہ شہریوں کو مایوس اور دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی ہے، اگرچہ عالمی ادارے پاکستان میں بڑھتے ہوئے مذہبی امتیاز کے خلاف اعلامیے جاری کر چکے ہیں لیکن اس رجحان کے خلاف انسانی حقوق کے مقامی کارکنان کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میری ملک کے پڑھے لکھے افراد سے اپیل ہے کہ ملک کو بچاؤ، یہ متنازعہ ترمیمی بل ملک میں امن و بھائی چارے کی فضا کو خراب کرنے کی سازش ہے، پی ڈی ایم نے جاتے جاتے انتہائی خوفناک کام کیا ہے، یہ بل پورے ملک میں توہین کا ایک نیا تماشا لگا دے گا، یہ جاہل اور نادان لوگ ملک پر مسلط ہیں ان میں کوئی انسانیت اور تہذیب نہیں ہے یہ درندہ صفت حکمران ملک کو تعفن زدہ اور نزاع کا بیج بو کر جا رہے ہیں، بل میں نا صحابہ رض کی تعریف ہے نا اہلیبت ع کی تعریف کہ گئی، یہ یزید کو بچانے کا بل ہے، یہ اہلبیت ع کے دشمنوں کو تحفظ دینے کا بل ہے، ضیاء الحق کا ملک نہ بنائیں جس نے ملک کے اندر فرقہ واریت اور نفرت کو پروان چڑھایا، اس بل میں جو سزا تجویز کی گئی ہے وہ قرآن و سنت کے برخلاف ہے، ہم تمام طبقات کو واضح کہہ رہے ہیں کہ اسے روکیں بالخصوص ہماری اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ وہ اسے روکے، کیونکہ لوگوں نے کہا ہے کہ اس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، ہم اس وطن وفادار بیٹے ہیں, ہم سے کوئی زیادہ محب وطن نہیں ہے, چاہے وہ کوئی بھی ہے, پریس کانفرنس میں علامہ سید احمد اقبال رضوی، سید ناصر عباس شیرازی، علامہ اقبال حسین بہشتی، ملک اقرار حسین علوی، عارف حسین علیجانی و دیگر رہنما شریک تھے۔
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">