مجبوری یا دباؤ،، چیف کلیکٹر 95 کسٹم افسران و اہلکاروں کے تبادلے کر کے فوری واپس لینے پر مجبور ہو گئے،،

اسلام آباد( امتثال بخاری )انتظامی مجبوری یا دباؤ،، چیف کلیکٹر 95 کسٹم افسران و اہلکاروں کے تبادلے کر کے فوری واپس لینے پر مجبور ہو گئے،،، تبدیل کیے جانے والوں میں گریڈ 17 کے افسران بھی شامل
ہی
ذرائع کے مطابق چیف کلیکٹر اسلام آباد عمران مہمند نے کلیکٹریٹ کسٹم اسلام آباد ون ، کلکٹریٹ کسٹم اسلام آباد ٹو، گلگت بلتستان میں تعینات ڈرائی پورٹ ایئرپورٹ سے اے ایف یو،،،، ایئرپورٹ کسٹم سمیت دیگر شعبوں جن میں اپریزر بھی شامل ہیں کہ اچانک تبادلے کر دیے ،،،،، ڈرائی پورٹ سے گریڈ 17 کے اپریزر افیسرعدنان چیمہ

، ایئرپورٹ سے سرفراز احمد،،، راجہ وسیم احمد،،، ہارون الرحمن،، پرنسپل اپریزر گلگت بلتستان،،، جبکہ سپریڈنٹ اسلام آباد شوکت ملک کو گلگت بلتستان ،،،محمد بشارت رانجھا کو گلگت بلتستان سے اسلام آباد نتاشہ کے علاوہ انسپیکٹرز جن میں غلام مرتضی،، عمران عارف سمیت 43 کسٹم افسران،،، جبکہ 52 کسٹم کے ماتحت عملہ جن میں سپاہی،، اسسٹنٹ،، 52 اہلکار شامل ہیں،، کو کلیکٹریٹ کسٹم ون ٹو اور گلگت بلتستان ٹرانسفر کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے ایف بی آر کو رپورٹ بھیجوا دی،،، تاہم کسٹم اہلکاروں کے علاوہ افسران کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی چیف کلیکٹر عمران مہمند نے تبادلے روک دیے ،،،95 کسٹم اہلکاروں اورافسروں کے تبادلے ہونے پر محکمہ کسٹم میں کھلبلی مچ گئی،،، تاہم بعد ازاں چیف کلیکٹر نے تمام تبادلوں کا نوٹیفکیشن روک دیا ،،،ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف کلیکٹر کو ایف بی آر سے بھی دباؤ تھا تاہم چیف الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا کہ نگران حکومت کے قائم ہونے تک کسی سرکاری اہلکار کا تبادلہ نہ کیا جائے یہ بات بھی کسٹم افسران وا اہلکاروں میں گردش کر رہی ہے کہ حکومت کے قائم ہوتے ہی ان کے تبادلے دوبارہ ہو جائیں گے

جس کی وجہ سے کسٹم اہلکار و افسران دور دراز تبادلوں کے باعث پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔