اسلام آبادآفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی بلز پر دستخط نہیں کیے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کاانکشاف ٹویٹ

اسلام آباآفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی بلز پر دستخط نہیں کیے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انکشاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر اپنے پیغام میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے عملے سے کہا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں
تاکہ انہیں غیر مثر بنایا جا سکے، میں نے ان سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا وہ واپس جا چکے ہیں اور مجھے یقین دلایا گیا کہ وہ جا چکے ہیں۔صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ مجھے آج پتا چلا کہ میرا عملہ میری مرضی اور حکم کے خلاف گیا، اللہ سب جانتا ہے، وہ ان شا اللہ معاف کر دے گا، میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے۔آفیشل سیکریٹ ایکٹ کیا ہے
۔اس کے تحت آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل کے مطابق اگر کوئی شخص جو جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرتا ہے، ریاست کے خلاف کام کرتا ہے، ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتا یا نقصان پہنچاتا ہے جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچانا ہے تو وہ جرم کا مرتکب ہوگا۔آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ملزم کا ٹرائل خصوصی عدالت میں ہوگا اور خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔آرمی ترمیمی بل کیا ہے۔
آرمی ترمیمی بل کے مطابق کوئی بھی فوجی اہلکار ریٹائرمنٹ، استعفے یا برطرفی کے 2 سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا جبکہ حساس ڈیوٹی پر تعینات فوجی اہلکار یا افسر ملازمت ختم ہونے کے 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔آرمی ترمیمی ایکٹ کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے اہلکار کو 2 سال تک قید با مشقت کی سزا ہو گی جبکہ حاضر سروس یا ریٹارڈ فوجی اہلکار ڈیجیٹل، الیکٹرانک یا سوشل میڈیا پر کوئی ایسی بات نہیں کرے گا جس کا مقصد فوج کو سکینڈلائز کرنا یا اس کی تضحیک کرنا ہو۔آرمی ایکٹ کے تحت کوئی حاضر سروس یا ریٹائرڈ اہلکار اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کیخلاف نفرت انگیزی پھیلائے گا اسے آرمی ایکٹ کے تحت 2 سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔متن کے مطابق سرکاری حیثیت میں حاصل شدہ معلومات جو پاکستان اور افواج کی سکیورٹی اور مفاد سے متعلق ہو افشاں کرنے پر 5 سال قید بامشقت تک کی سزا ہو سکے گی، البتہ آرمی چیف یا بااختیار افسر کی جانب سے منظوری کے بعد غیر مجاز معلومات دینے پر سزا نہیں ہوگی۔