اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں سہولیات سے متعلق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سزا کے خلاف اپیل اور سزامعطلی کی درخواست میں الیکشن کمیشن سے مصدقہ ریکارڈ نہ آنے کے باعث سماعت ملتوی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں سہولیات سے متعلق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سزا کے خلاف اپیل اور سزامعطلی کی درخواست میں الیکشن کمیشن سے مصدقہ ریکارڈ نہ آنے کے باعث سماعت ملتوی کردی۔گذشتہ روز سماعت کے دورا. چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے لطیف کھوسہ، بابر اعوان، شیر افضل مروت، بیرسٹر گوہر علی اور دیگر وکلاء عدالت پیش ہوئے، لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک کے جیل وزٹ کی رپورٹ سامنے آئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی بیرک کے سامنے کیمرا لگا ہوا ہے،شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہمیں چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی،چیف جسٹس نے کہاکہ سمجھ نہیں آ رہی کہ آپکو ملاقات سے کیوں روکا گیا ہے،میں نے تو کہا تھا دو تین وکلاء ملاقات کیلئے چلے جائیں اور زیادہ رش نہ ہو،بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالتی حکم کے باوجود جیل انتظامیہ وکلاء سے ملاقات نہیں کرا رہے ہیں،بے شک ایک ایک یا دو دو کریں مگر ملاقات کی اجازت دی جائے،عدالت نے کہاکہ اس دن جیل سے کوئی آیا تھا انہوں نے کہا کہ ملاقات کراتے ہیں،ایک دن کا کہا گیا کہ آپ لوگ جیل ٹائم کے بعد گئے تھے اسی وجہ سے ملاقات نہیں کرائی، چیف جسٹس نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں سہولیات سے متعلق درخواست پر نوٹس کررہے ہیں،اس موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز روسڑم پر آگئے، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ ہم نے اپیل پر نوٹس جاری کرکے ریکارڈ طلب کیاتھا، کیس کا ریکارڈ منگوایا تھا کیا وہ آگیا ہے،جس پر۔الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے مصدقہ ریکارڈ کی فراہمی کے لیے دو ہفتے کا وقت مانگتے ہوئے کہاکہ مجھے کیس کا تصدیق شدہ ریکارڈ ابھی نہیں مل سکا،کیس کے میرٹس پر سزا معطلی کی درخواست دی گئی ہے، میرہ استدعا ہے کہ مجھے تیارہ کیلئے مناسب وقت دیاجائے،عدالت نے کہاکہ ہم کچھ وقت دیں گے،امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہاکہ کم از کم دس دن کا وقت درکار ہے،لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ سراسر زیادتی ہو گی، چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا صرف تین سال کی ہے،جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے،ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی غیر موجودگی میں انہیں سزا سنائی،میں الیکشن کمیشن کے وکیل کو وقت دینے کی مخالفت کرتا ہوں، عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے آج جواب طلب کیا تھا،چیئرمین پی ٹی آئی کو کوئی رعایت نہیں چاہئے، وہ بنیادی حق مانگ رہے ہیں،میری استدعا ہے کہ آج ہی سزا معطلی کی درخواست منظور کی جائے، چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر آج ہی فیصلہ کیا جائے،شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ ابھی کچھ ہی دیر پہلے میرے گھر پر ریڈ کیا گیا ہے،لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ٹرائل کورٹ کی چیئرمین پی ٹی آئی کو سنائی گئی سزا غیرقانونی ہے،سیشن عدالت کے پاس یہ کیس سننے کا اختیار ہی نہیں تھا،الیکشن کمیشن کا سیکرٹری الیکشن کمیشن نہیں، اسکے پاس کمپلینٹ دائر کرنے کی اجازت دینے کا اختیار نہیں، ‏ٹرائل کورٹ نے ایک دن کا بھی وقت دیئے بغیر فیصلہ سنایا تھا،ٹرائل کورٹ نے حق دفاع تک ختم کر دیا تھا،اس کیس میں پہلے ہی نوٹسسز جاری ہوچکے ہیں،میرا موکل اس وقت جیل میں ہے اور انکو کوئی سہولیات فراہم نہیں کررہے،جان بوجھ کر کیس میں تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں، سیشن جج نے میرٹ کے بغیر کیس کا فیصلہ جلدی میں سنایا،سیشن کورٹ نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی ہے،بغیر ریفرنس کے فوجداری مقدمہ چلایا گیا اور میرے موکل کو جیل بھیج دیا گیا،الیکشن کمیشن کا سیکرٹری الیکشن کمیشن نہیں،خواجہ آصف کیس میں بھی سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے،صرف ایک کیس کو فکس کرکے چھٹیوں میں تیزی سے چلایا گیا،ایسے کیسسز میں سپریم کورٹ نے ضمانتیں دی ہوئیں ہیں،یہ عدالت بھی میرے موکل کو ضمانت پر رہا کریں،چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہاکہ ہم نہ کھوسہ صاحب کی بات مانتے ہیں، نہ آپ کی،ہم اس کو پرسوں کے لیے رکھ لیتے ہیں،امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہاکہ پھر ایسا کریں کہ کم از کم پیر کے لیے رکھ لیں،عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کل جمعرات 24 اگست تک کیلئے ملتوی کردی۔