لطیف کھوسہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی لفٹ میں پھنس گئے، تقریبا پونے گھنٹہ بعد نکالا جاسکا۔

اسلام آبادچیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں پر سماعت کے بعد واپسی پر لطیف کھوسہ اور دیگر وکلاء اسلام آباد ہائیکورٹ کی لفٹ میں پھنس گئے، تقریبا پونے گھنٹہ بعد نکالا جاسکا۔
گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں قائم ڈویژن بنچ میں پیش ہونے کے بعد سینئر قانون دان لطیف کھوسہ، علی اعجاز بٹر، نعیم پنجوتھہ اور دیگر لفٹ میں سوار ہوکر گراؤنڈ فلور پر آنے لگے
لیکن لفٹ چلنے کے فوری بعد بندہوگئی، جس پر وکلاء وکلاء کے علاوہ ہائیکورٹ ملازمین اور دیگر افرادکی کثیر تعداداگٹھی ہوگئی اور رجسٹرار سمیت ہائیکورٹ کے دیگر حکام کو واقعہ کی اطلاع بھجوائی گئی، جس کے بعدبھی امدادی ٹیم نہ پہنچنے پر وکلاء نے اپنی مدد آپ کے تحت لفٹ کھولنے کی کوششیں شروع کردیں، تقریبا پونہ گھنٹہ بعد میٹروپولیٹن کارپوریشن کا ریسکیو عملہ موقع پر پہنچا جس نے دوسرے فلور پر لفٹ کو کھولا اور اس میں پھنسے19 افراد کو ریسکیو کرلیا، واضع رہے کہ
تقریبا تین ماہ قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت میں منتقلی ہوئی تھی اور لفٹوں کے خراب رہنے کی مسلسل شکایات سامنے آئیں، لفٹ میں روشنی، ہوا کی آمد ورفت کیلئے پنکھایا ایگزاسٹ فین اور ایمرجنسی کی صورت میں فوری رابطہ کیلئے کوئی انتظام نہیں ہے اور لفٹوں کے ساتھ کوئی آپریٹر تک تعینات نہیں کیاجاسکا،ادھر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نوازمیمن بھی واقعہ کی اطلاع ملنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے
ان کاکہناتھا کہ ریسکیو عملے کو ایمرجنسی کال 12:27 پر کی گئی تھی،عملہ 12:34 پر ہائیکورٹ پہنچا، عملہ صرف سات منٹ میں ہائیکورٹ پہنچا اور ریسکیو آپریشن مکمل کیا، ریسکیو اہلکار کاکہناتھاکہ ہمیں مس گائیڈ کیا گیا ہمیں کہا گیا بیسمنٹ میں جائیں،اگر ہم بیسمنٹ نہ جاتے تو اور جلدی کام ہوجاتا۔