دہشت گرد ی کا الزام،امریکی جیل میں قید پاکستانی ڈاکٹر کو 18 سال قید کی سزا سنا دی گئی

واشنگٹن(سی این پی) امریکہ میں پاکستانی ڈاکٹر کو دہشتگردی کے الزام میں 18سال قید کی سزا ہوگئی۔

امریکی ریاست منی سوٹا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹر محمد مسعود کو دہشت گردی کے الزام میں 18 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، 31 سالہ پاکستانی ڈاکٹر نے دہشت گرد تنظیم داعش کے لیے کام کرنے کے ارادے کا اعتراف کرلیا۔

بتایا گیا ہے کہ پاکستانی ڈاکٹر محمد مسعود منی سوٹا کی میڈیکل کمپنی کے لیے کام کر رہا تھا، جس نے جنوری سے مارچ 2020 میں دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت اور اس کے لیے کام کرنے کی غرض سے اردن جانے کا ارادہ ظاہر کیا، محمد مسعود کو مارچ 2020 میں منی ایپلس ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ دوران حراست پاکستانی ڈاکٹر نے اعتراف کیا کہ وہ دہشت گرد تنظیم کو سپورٹ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا، جس کے بعد منی سوٹا کی عدالت نے پاکستانی ڈاکٹر محمد مسعود کو 1 8 سال قید کی سزا سنا دی۔

دوسری طرف پاکستان کے شہر فیصل آباد سے گرفتار ہوئے سعودی انجینئر کو 21 سال بعد امریکی قید سے رہائی مل گئی، 48 سالہ غسان الشربی کو مارچ 2002 میں ساتھی سمیت حراست میں لیا گیا تھا لیکن اب امریکہ نے سعودی انجینئر کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے جسے دو دہائیوں سے زائد عرصہ قبل مشتبہ شخص کے طور پر پکڑا گیا تھا لیکن اس پر کبھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔

بتایا گیا ہے کہ 48 سالہ غسان الشربی کو مارچ 2002 میں نائن الیون حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پاکستان کے شہر فیصل آباد سے حراست میں لیا گیا تھا، سعودی شہری کو اس لیے گرفتار کیا گیا تھا کہ اس نے ایریزونا کی ایک ایروناٹیکل یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی جہاں نائن الیون حملوں میں ملوث دو ہائی جیکرز اس کے ساتھ فلائٹ اسکول میں اکٹھے زیر تعلیم رہے۔

بتایا جاتا ہے کہ امریکی فوج نے شربی اور کئی دیگر افراد کے خلاف الزامات عائد کیے تھے لیکن انہیں 2008 میں مسترد کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود سعودی شہری کو قید میں رکھا گیا تاہم فروری 2022 میں پینٹاگون کے رہائی کی درخواستوں سے نمٹنے والے جائزہ بورڈ نے فیصلہ دیا کہ جدہ سے تعلق رکھنے والے سعودی عرب کے باشندے کو رہا کیا جا سکتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سعودی شربی کے ان حملوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ہیں اور اسے غیر متعینہ جسمانی و ذہنی صحت کے مسائل کا بھی سامنا ہے، اس لیے 48 سالہ انجینئر کو سعودی حفاظتی اقدامات کے تحت اس کے آبائی ملک منتقل کیا جائے، جہاں وہ بنیاد پرست عسکریت پسندوں کے لیے سعودی عرب کے بحالی کے پروگرام میں شامل ہو سکتا ہے، جو معاشرے میں ایک نارمل انسان کے طور پر واپس آنے پر اس کی نگرانی کو یقینی بنائے گا۔