نگران حکومت نے ہاتھ کھڑے کر دیئے، بجلی صارفین کو ریلیف دینے سے صاف انکار

اسلام آباد (سی این پی)حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے سے انکار کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے ہاتھوں مجبور ہیں اور عوام کو ئی بھی ریلیف دینے سے پہلے آئی ایم ایف سے اجازت ضروری ہے تاہم حکومت نے 400 یو نٹ تک بجلی استعمال کر نے والوں سے سارا بل وصول کیاجائے گالیکن قسطوں میں۔

اس حوالے سے وفاقی کابینہ کا اجلاس نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے زیرصدارت منعقد ہوا جس میں بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 400 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین400 یونٹ تک کے بجلی بل آئندہ 6 ماہ میں اقساط میں وصول کیے جائیں گے

ذرائع کے مطابق ریلیف کی منظوری آئی ایم ایف سے لی جائے گی، آئی ایم ایف کی رضامندی کے بعد ریلیف کا اعلان کیا جائے گا۔اس سے قبل نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے زیر صدارت نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال، بجلی کے بلوں پر عوامی احتجاج اور پاور ڈویژن کے فارمولے پر غور کیا گیا

اجلاس کے دوران پاور ڈویژن کی جانب سے مفت بجلی کے یونٹس کی فراہمی اور مونیٹائزیشن پر بریفنگ دی گئی۔پاور ڈویژن نے اجلاس کو بتایا کہ کہ گریڈ 17 سے 21 کے 15 ہزار 971 ملازمین ماہانہ 70 لاکھ یونٹس مفت بجلی استعمال کرتے ہیں، گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین 33 کروڑ یونٹ ماہانہ مفت بجلی استعمال کر رہے ہیں جبکہ 1 لاکھ 73 ہزار 200 سرکاری ملازمین سالانہ 10 ارب کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔پاور ڈویژن کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ گریڈ 17 تا 21 کے ملازمین سالانہ 1 ارب 25 کروڑ جبکہ گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین ماہانہ 76 کروڑ 43 لاکھ روپے کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں

اجلاس میں پاور ڈویژن کا دوران بریفنگ کہنا تھا کہ گریڈ 17 سے 21 تک ملازمین کی مفت بجلی ختم کرنے سے ماہانہ 19 کروڑ روپے بچت ہوگی، مفت بجلی یونٹ ختم کر کے مخصوص رقم تنخواہ میں شامل کرنے سے یہ فرق کم ہو جائے گادوسری جانب نگران وفاقی وزیر توانائی و بجلی محمد علی نے کہا کلیئر فیصلہ ہے آئی ایم ایف پروگرام کی خلاف ورزی نہیں کریں گے ۔

وفاقی وزیر توانائی و بجلی محمد علی نے کہا سرکلر ڈیٹ کو ختم کرنے کے ساتھ اصلاحات بھی کرنا ہوں گی، ایک رات میں مسائل حل نہیں ہوں گے ۔نگران وفاقی وزیر نے کہا کوشش ہے عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے ، ہم اس وقت آئی ایم ایف پروگرام کے اندر ہیں، اگر ڈالر میں تبدیلی آتی ہے تو بجلی کی قیمتوں میں تبدیلی آئے گی، ڈالر کی وجہ سے پٹرول کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہیں۔محمد علی نے کہا پاور سیکٹرمیں نقصانات کی بہت ساری وجوہات ہیں، بجلی چوری سمیت دیگرایشوز ہیں، کیپسٹی پیمنٹ کو کسی طریقے سے کم کریں گے ، ابھی ہمیں دوہفتے ہوئے ، دو ماہ کے اندر واضح تبدیلی نظر آئے گی، ہم پوری کوشش کرکے چیزوں کو ٹھیک کریں گے ۔نگران وفاقی وزیر نے کہا ایک طرف گیارہ بجے تک مارکیٹیں کھلی رہتی ہیں، تاجربرادری کے ساتھ مل کر بجلی بچت کا پروگرام بنائیں گے ، آئندہ ہفتے تاجروں سے میٹنگ کرکے حل نکالوں گا، سرکاری افسروں کو مراعات آج سے نہیں 1974ء سے مل رہی ہیں۔