لبریویل(سی این پی) گیبون کے فوجیوں نے اقتدار پر قبضہ کرکے حال ہی میں انتخاب جیت کر صدر بننے والے علی بونگو اونڈیمبا کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور ملکی سرحدیں غیر معینہ مدت تک بند کر دیں
گیبون میں صدارتی الیکشن میں 64 سالہ بونگو علی بونگو اونڈیمبا کی مسلسل تیسری بار فتح کے اعلان کے دو دن بعد اعلیٰ فوجی سپاہیوں کے ایک گروپ نے قومی ٹیلی ویڑن پر ا?کر اقتدار سنبھالنے کا اعلان کردیا۔
علی بونگو کی حکومت کے خلاف 2019 میں بھی گیبون میں فوجی بغاوت کی گئی تھی جو ناکام ہوگئی تھی اور چار فوجی افسران کو گرفتار کرکے سزائیں دی گئی تھیں۔
فوجی بغاوت کے سربراہ نے اقتدار پر قبضے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ انتخابی نتائج کو منسوخ اور پارلیمنٹ کو معطل کردیا جب کہ فضائی اور بری سرحدیں غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی گئیں۔
یاد رہے کہ صدر علی بونگو کا خاندان گیبون پر 56 سال سے حکومت کر رہا ہے اور ہفتے کے روز نئے انتخابات کے نتائج کے اعلان کے مطابق ایک بار پھر وہ برسراقتدار ا?گئے تھے۔
گیبون میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے علی بونگو کے خاندان کے طویل اقتدار کو توڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے جس سے ملک میں سیاسی بحران اور کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
کرفیو، بین الاقوامی مبصرین کی کمی، غیر ملکی نشریات کی معطلی، اور انٹرنیٹ سروسں کی بندش نے انتخابی عمل کی شفافیت کے بارے میں خدشات کو جنم دیا اور اپوزیشن نے نتائج ماننے سے انکار کردیا تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق گیبون کے دارالحکومت لبریویل میں بلند آواز میں فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔
خیال رہے کہ 2020 کے بعد سے کسی مغربی وسطی افریقی ملک میں آٹھویں فوجی بغاوت ہے۔ گیبون سے قبل مالی، گنی، برکینا فاسو، چاڈ اور نائجر میں فوجی بغاوتیں ہوئیں۔