نازیبا ویڈیو بنانے، تشدد اور بلیک میلنگ کیس میں 4گواہان کے بیان قلمبند

اسلام آباد(سی این پی)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں زیر سماعت عثمان مرزا وغیرہ کے خلاف تھانہ گولڑہ کے علاقہ ای الیون میں نازیبا ویڈیو بنانے، تشدد اور بلیک میلنگ کیس میں 4گواہان کے بیان قلمبند کرلیے گئے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران تتمہ چالان کے بعد مقدمہ کے چار گواہان ایف آئی اے کی ایکسپرٹ عاصمہ مجید،محرر تھانہ گولڑہ کاشف حیات،کمپیوٹر آپریٹر سجاد کمپیوٹر اور گواہ فرد اکرم عدالت پیش ہوئے، عدالت نے ملزمان عثمان مرزا وغیرہ کی حاضری لگانے کے بعد انہیں واپس بھیج دیا اور مرکزی ملزم عثمان مرزا کے وکیل ملک جاوید اقبال وینس کے پیش ہونے تک سماعت میں وقفہ کر دیا،جس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پر تتمہ چالان میں گواہ ایف آئی اے کی خاتون ایکسپرٹ عاصمہ مجید کا بیان قلمبندکیاگیا جس کے دوران گواہ کا کہنا تھاکہ 20 جنوری 2022 کو مجھے فرانزک کے لیے درخواست موصول ہوا، درخواست کے ساتھ دو پارسل تھے،میں نے ان پارسل کا فرانزک کیا،میری رپورٹ کے مطابق یہ آواز ملزم کے ساتھ ملتی ہے،بیان مکمل ہونے پرگواہ محمد اکرم کو بیان قلمبند کیاگیا جس میں گواہ کاکہناتھاکہ 19 جنوری 2022 کو انویسٹی گیشن ونگ تھانہ شالیمار میں تعینات تھا،تفتیشی شفقت محمود نے علاقہ مجسٹریٹ سے ملزم محب خان کو شامل تفتیش کے لیے اجازت لی،ملزم محب خان کے آڈیو نمونہ حاصل کرنے کے لیے بخشی خانہ گئے،آڈیو نمونہ حاصل کرنے کے بعد تھانہ گولڑہ گئے یو ایس بی اور موبائل کمپیوٹر آپرکیا،سجاد کے حوالے کیے،تفتیشی نے پارسل تیار کیے اور محرر مالہ کے حوالے کر دیے، ضمنی چالان کے گواہ کمپیوٹر آپریٹر سجاد افضل نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہاکہ 19جنوری 2022 کو میں تھانہ گولڑہ میں بطور کمپیوٹر آپریٹر تعینات تھا، انسپکٹر شفقت محمود نے مجھے موبائل فون اور یو ایس بی دی،شفقت محمود نے مجھے کہا کہ ملزم محب خان کی آڈیو کمپیوٹر میں محفوظ کر لو،تفتیشی نے 161 کا بیان میرا تحریر کیا اور میں نے اس پر دستخط کیے،ضمنی چالان کے چوتھے گواہ محرر تھانہ گولڑہ کاشف حیات کا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہاکہ تفتیشی شفقت نے سیل شدہ سیمپل پارسل میرے حوالے کیے، پارسل وصول کرنے کے بعد تفتیشی نے میرا 161 کا بیان تحریر کیا،اسی دوران ملزم عثمان مرزا کے وکیل ملک جاوید اقبال وینس عدالت میں پیش ہوگئے اور کہاکہ تفتیشی ابھی تک نہیں آیا آئندہ تاریخ دے دیں، عدالت نے کہاکہ تفتیشی ابھی ہائیکورٹ ڈویثرن بینچ میں گیا ہے،وکیل نے استدعا کی کہ آئندہ سماعت پر رکھ لیں میں نے تین بجے میٹنگ میں جانا ہے، جس پر عدالت نے کہاکہ تفتیشی آتا ہے تین بجے تک جو جرح ہو سکتی ہے وہ کر لیں،وکیل نے کہاکہ تفتیشی آتا ہے تو میں تین بجے تک جرح کر لیتا ہوں،جاوہد اقبال ایڈووکیٹ نے کہاکہ جو آج چالان لیا ہے اس پر قانون موجود ہے، وکیل نے مختلف عدالتوں کے حوالے پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملزم محب اللہ کے حوالے سے چالان جمع کرایا گیا ہے، اس سٹیج پر جب کیس اختتامی مراحل میں ہے اور ضمنی چالان جمع ہو رہا ہے، ملزم محب اللہ کی وائس پہلے میچ نہیں کی گئی اب پراسیکیوشن کیس کو لمبا کرنا چاہتی ہے،عدالت نے کہا کہ آپ اس کو چیلنج کر دیں اگر نہیں کرتے تو اس پر جرح کر لیجئے گا،عدالت نے تفتیشی آفیسر کے پیش ہونے تک سماعت میں وقفہ کر دیا گیا،اور بعدازاں تفتیشی افسر شفقت محمود کے پیش نہ ہونے پر سماعت15 فروری تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔