اسلام آباد (سی این پی )چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کے بعد عام قیدیوں نےبھی اپنی سزائوں کی معطلی کیلئے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے
ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی کو توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے تین سال کی سزا معطلی کرنے کے حکم کے بعد ایک طرف پی ٹی آئی کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تو دوسری جانب ملک بھر کی جیلوں میں لاکھوں قیدی ایسے ہیں جو تین سال کی سزا ہوئی ہے وہ جیلوں میں سزا بھگت رہے ہیں
ان قیدیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وہ اعلی عدالتوں سے رجوع کر نے کا فیصلہ کیا ہے کہ جن مقد مات میں ان کو سزا ہو چکی ہے، ان مقد مات میں اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کرکے اپنی سزا معطل کروا کر جیلوں سے باہر آئیں گے
کیپٹل نیوز پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے راولپنڈی ہائی کورٹ کے سابق صدر چوہدری بلال رضا ایڈووکیٹ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ قانون میں سزا معطلی کی شق موجود ہے پاکستان کا ہر شہری جو کہ تین سال کی قید جیل میں بھگت رہا ہے اپیل کر کے جیل سے باہر آسکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ متعدد قیدی اپیل نہیں کرتے انہیں اپیل کرنا چاہیے اعلیٰ عدالتوں سے جس پر انہیں انصاف ملے گا
چوہدری بلال رضا ایڈووکیٹ کامزید کہنا تھا کہ آئین میں یہ شق موجود ہے کہ ہر قیدی جس کو تین سال کی سزا ہو وہ اپنی سزا معطل کرانے کا حق محفوظ رکھتا ہے اس میں کوئی مسلم لیگ (ن) کا ہو یا پی ٹی آئی کا ہو یا پیپلز پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں، عدالتیں انصاف کرتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کو عدالت سے انصاف ملا ۔