اسلام آباد(سی این پی) چہلم سید الشہداء حضرت امام حسین ع ,ملکی بگڑتی معاشی و سیکورٹی صورتحال سمیت گلگت بلتستان کی حالیہ کشیدہ کی صورتحال پر چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی دیگر علمائے کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر ملک کا دستور اس کے عوام کے درمیان رابطے کا ذریعہ اور سماجی ارتباط کا عکاس ہوتا ہے،اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم دستور کے مطابق ہوتی ہے
ہمارے ملک کا آئین مقدس ہونا چاہیے ، دستور کے خلاف ذہین سازی بھی نہیں ہونی چاہیے، ملک میں آئین بے وقعت ہو چکا ہے ،آئین پر حملہ دراصل فیڈریشن پر حملہ ہے، قانون دو کوڑی کا بھی نہیں رہا، جو بھی ملکی آئین وقانون کی خلاف ورزی کرے اس کا دماغی چیک اپ کروانا چاہئے، عدلیہ بے اختیار کر دی گئی ہے، جب عدالتوں کو انصاف فراہم نہیں کرنے دیا جائے گا تو معاشرے میں ظلم پروان چڑھے گا، ڈالر کی قیمت مصنوعی طریقے سے بڑھائی جا رہی ہے، اشرافیہ ڈالر کی قیمت اوپر جانے پر خوش ہوتی ہے کیونکہ انکی دولت ڈالر میں جمع ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی فریادیں اور چیخیں نکل رہی ہیں، الٹا عوام کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، میڈیا پر قدغن لگائی جا رہی ہے، سماجی نظام درہم برہم ہو چکا ہے، لوگ خود کشیوں پر مجبور نظر آتے ہیں، پاکستان کی اشیاء عالمی سطح پر مقابلہ نہیں کر سکیں گی، امریکہ کا اپنا مفاد اور مقاصد ہیں، پاکستان کی اقتصادی کشتی ڈوب رہی ہے، تمام ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ عوام کو ریلیف دیں، ملک کی ہر چیز گروی رکھ دی گئی ہے
ملک کو دیوالیہ کس نے کیا ہے کیا غریب عوام نے، جنہوں نے اس ملک کو لوٹا یے وہ دندناتے پھر رہے ہیں، عوام کے پاس جانے سے ڈرا جائے، الیکشن نہ کروانے کے حیلے بہانے ڈھونڈے جائیں، مہنگائی، بجلی کے بلوں پر ریلیف فراہم کرنا اہم ہے، ہمسایہ ملک ایران سے انتہائی ارزاں قیمت پر گیس اور پیٹرول لیا جا سکتا ہے، افغانستان لے رہا ہے، امریکہ ناراض نہ ہو لیکن غریب عوام مر جائیں، عوام امریکہ کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، کہیں امریکہ نہ ناراض ہو جائے اس لئے اپنے ہمسائے ممالک سے تعلق نہیں رکھنے، یہ مرعوب اور خوف زدہ لوگوں کی سوچ ہے، لہذا عوام کو اس سنگین بحرانی صورتحال میں فوری ریلیف دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ متنازعہ ترمیمی ایکٹ میں نہ تو توہین کی تعریف کی گئی ہے، نہ صحابی کی تعریف مشخص ہے، اس کو لے کر کوئی بھی اپنی ذاتی عناد کی خاطر کسی پر ایف آئی آر درج کروا دے، یہ بل ایوان بالا اور زیریں سے منظور کروانا انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل تھا، پاکستان میں عاقل اور باشعور لوگ کامیاب ہوئے ہیں، جنہوں نے بھی اس بل کا راستہ روکا ہے ہم انکا شکریہ ادا کرتے ہیں، کیونکہ یہ فرقہ وارانہ بل ملک کے لیے ایک فالٹ لائن بنانے کی مذموم کوشش ہے،قانون کی روح یہ ہوتی ہے کہ شک کا فائدہ ملزم کو دیا جاتا ہے جبکہ اس زہریلے بل کا مطمع نظر یہ ہے کہ ہر بے گناہ اور گناہ گار کو سزا دے دو کوئی بچنے نہ پائےچہلم امام حسین ع جس بحرانی صورتحال میں آ رہا ہے اس میں ہم سب گھروں سے نکلیں گے، امام حسین کی شہادت و قربانی عدل وانصاف کے لیے تھی، پورے پاکستان سے بلا تفریق مذہب و فرقہ ہر مظلوم کا حامی نکلے گا اپنے ملک کی خاطر نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے اس وقت حالات انتہائی تشویشناک ہیں، وہاں کی عوام امن پسند ہے، وطن سے محبت کرتے ہیں، گلگت بلتستان میں ہمیشہ مشکلات رہی ہیں، انہیں آج تک حقوق نہیں دئیے گئے، ڈوگرہ راج سے اپنے زور بازو سے آزاد ہونے والوں کو دوسرے درجے کا شہری بنا دیا گیا ہے، گلگت بلتستان میں شدید مالی بحران ہے وفاق انہیں پیسے نہیں دے رہا، پاکستان کوبچانے کے لئے ہر ایک کو کردار ادا کرنا ہو گا،انا کے گھوڑے سے اتر کر پاکستان کو بچانا ہو گا، سوچی سمجھی سازش کے تحت ماحول خراب کیا جا رہا ہے، ایسے حالات نہ پیدا کریں کہ جس کا فائدہ ہندوستان کو ہو، عوامی حکومت کو گرا کر کیا پیغام دینا چاہتے ہو عوام کی رائے کی کوئی بھی وقعت نہیں ہے، ہم دعوت دیتے ہیں تمام پارٹیوں اور مقتدر حلقوں کو چاہیے کہ وہ ایک مرتبہ پھر سے مل بیٹھیں اور ملک کی بہتری کے لیے مؤثر کردار ادا کریں۔