اسلام آباد(سی این پی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کو معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے چوہدری پرویز الہیٰ کی ایم پی او آرڈر کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔وکیل پرویز الہٰی نے کہا کہ وہ تین ماہ سے جیل میں ہیں، وہ کیسے نقض امن کے حالات پیدا کر سکتے ہیں، عدالت کی ہدایت پر پرویز الہیٰ کے وکیل نے تھری ایم پی او آرڈر پڑھا، انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی نے چار ماہ سے کوئی بیان تک نہیں دیا۔
وکیل نے کہا کہ اسلام آباد میں پرویز الہٰی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں، وہ اینٹی کرپشن کے کیس میں مقدمے سے ڈسچارج ہو چکے، نیب کے مقدمے میں بھی لاہور ہائی کورٹ ان کی گرفتاری غیر قانونی قرار دے چکی، جیسے ہی لاہور ہائی کورٹ سے رہا کیا گیا تو لاہور پولیس کی حراست سے چھین لیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں کوئی ہنگامہ آرائی، کوئی جلسہ جلوس انہوں نے کیا؟ وکیل پرویز الہٰی نے کہا کہ انہوں نے کوئی جلسہ، جلوس، کوئی ہنگامہ کبھی نہیں کیا، شہریار آفریدی کے خلاف اسی قسم کا آرڈر پاس کرنے پر ڈی سی اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے۔
جج اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ چوہدری پرویز الہٰی کو پہلی بار کب گرفتار کیا گیا تھا؟ وکیل نے کہا کہ یکم جون کو گرفتار کیا گیا تھا، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ تو پرویز الہٰی 3 ماہ سے زائد عرصے سے حراست میں ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویز الہٰی کا تھری ایم پی او معطل کر تے ہوئے پرویز الہٰی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے پرویز الہٰی کو آئندہ سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الہٰی آئندہ سماعت تک کسی قسم کا کوئی بیان نہیں دیں گے۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت منگل (12 ستمبر) تک ملتوی کر دی۔